پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر پولی گرافک ٹیسٹ کروانے سے انکار کر دیا، جس کے بعد لاہور پولیس کی 12 رکنی ٹیم ڈی ایس پی آصف جاوید کی قیادت میں اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہو گئی۔

اطلاعات کے مطابق، عمران خان نہ تو پولیس ٹیم کے سامنے آئے اور نہ ہی ٹیسٹ کے لیے رضامند ہوئے، جس کے باعث فوٹو گرامیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ بھی نہ ہو سکے۔ذرائع کے مطابق، جب لاہور پولیس کی ٹیم بانی پی ٹی آئی کا پولی گرافک ٹیسٹ لینے اڈیالہ جیل پہنچی تو عمران خان نے تعاون کرنے اور ٹیسٹ میں شامل ہونے سے انکار کیا۔پولیس کی 12 رکنی ٹیم چار گھنٹے انتظار کے بعد ڈی ایس پی آصف جاوید کی زیر قیادت اڈیالہ جیل سے واپس چلی گئی۔

عدالتی احکامات اور تفتیشی کوششیں

انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے عمران خان کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے کی اجازت پہلے ہی دی جا چکی ہے۔لاہور پولیس کی تحقیقاتی ٹیم عدالتی حکم کی روشنی میں دن 12:45 پر اڈیالہ جیل پہنچی، جس میں انسپکٹر محمد اسلم، محمد عالم، اور محمد ارحم شامل تھے، جبکہ پنجاب فرانزک یونٹ کے ماہر عابد ایوب بھی ٹیم کا حصہ تھے۔

تفتیشی ٹیم نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق پولی گرافک، فوٹو گرامیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کرنا تھے۔ڈی ایس پی آصف جاوید کا کہنا تھا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ٹیم اپنی بھرپور کوشش کر رہی ہے، لیکن اگر ٹیسٹ نہ ہوئے تو تحقیقات آگے نہیں بڑھ سکتیں۔

پس منظر اور عدالتی کارروائی

پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کو لاہور میں 9 مئی کے 11 مقدمات پر عمران خان سے تفتیش کرنی ہے۔واضح رہے کہ پولی گرافک ٹیسٹ کے لیے پولیس پہلے بھی تین بار عمران خان سے رابطہ کر چکی ہے، لیکن ہر بار انہوں نے تحریری طور پر ٹیسٹ سے انکار کیا، جس کے باعث ٹیم کو بغیر کسی کارروائی کے واپس جانا پڑا۔

26 مئی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پراسیکیوشن نے عمران خان کا جواب جمع کرایا۔ ڈی ایس پی لیگل نے مؤقف اختیار کیا کہ جب تک یہ سائنسی ٹیسٹ مکمل نہیں ہوں گے، تفتیش مکمل نہیں ہو سکے گی۔عدالت کو بتایا گیا کہ تفتیشی افسران عمران خان سے مکمل تعاون کریں گے، اور امید ہے کہ عمران خان بھی تفتیش میں معاونت کریں گے۔

بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے کا حکم جاری کرتے ہوئے پولیس سے 9 جون تک رپورٹ طلب کرلی۔

یاد رہے کہ 14 مئی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کا پولی گرافک ٹیسٹ کروانے کی اجازت دی تھی۔ پراسیکیوشن کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کی سچائی جاننے کے لیے سائنسی ٹیسٹ ناگزیر ہیں۔

تاہم، سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے درخواست کی سخت مخالفت کی اور اسے بدنیتی پر مبنی قرار دیا، مؤقف اختیار کیا کہ دو سال بعد ایسی درخواست کا آنا شکوک پیدا کرتا ہے۔

ملک ظفر اقبال بھوہڑ کو عوامی میڈیا کونسل کا چیئرمین منتخب ہونے پر آل پاکستان بھوہڑ ایسوسی ایشن کی مبارکباد

Tools

Shares: