گزشتہ ماہ احمد آباد میں ہونے والے ایئر انڈیا طیارہ حادثے میں جاں بحق افراد کے خاندانوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ٹاٹا گروپ کی ملکیت والی ایئر لائن نے اُنہیں "پیشگی معاوضہ نہ دینے کی دھمکی” دے کر زبردستی مالی معلومات دینے پر مجبور کیا۔ دوسری جانب، ایئر انڈیا نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ادائیگیوں کے عمل کو مکمل کرنے کے لیے صرف بنیادی معلومات طلب کی جا رہی ہیں۔”

ایئر انڈیا نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا "ایئر انڈیا ان ادائیگیوں کو معلومات کی غیر موجودگی میں مکمل نہیں کر سکتی۔ ہم نے صرف خاندانی رشتے قائم کرنے کے لیے ضروری معلومات مانگی ہیں تاکہ معاوضے کی رقم ان ہی لوگوں کو ملے جو اس کے حق دار ہیں۔”

یاد رہے کہ یہ افسوسناک حادثہ 12 جون کو اس وقت پیش آیا جب لندن جانے والی فلائٹ AI-171 نے احمد آباد ایئرپورٹ سے دوپہر تقریباً 1:30 بجے پرواز کی، اور تھوڑی دیر بعد بی جے میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں کی رہائش گاہوں پر گر کر تباہ ہو گئی۔ حادثے میں طیارے میں سوار 242 میں سے صرف ایک شخص زندہ بچ پایا، جبکہ باقی تمام مسافر، عملہ اور زمین پر موجود افراد جاں بحق ہو گئے۔

ٹاٹا گروپ نے حادثے کے بعد جاں بحق افراد کے اہل خانہ کے لیے ایک کروڑ روپے کے معاوضے کا اعلان کیا، جبکہ ایئر انڈیا کی جانب سے فوری طور پر 25 لاکھ روپے کی عبوری ادائیگی کی پیشکش بھی کی گئی۔ تاہم، متاثرہ خاندانوں کی جانب سے ایئر انڈیا پر الزام لگایا گیا ہے کہ یہ عبوری رقم صرف اُس وقت دی جا رہی ہے جب خاندان سوالنامہ بھرنے پر رضامند ہوں۔برطانیہ کی سب سے بڑی قانونی فرم "سٹیورٹس” نے الزام عائد کیا ہے کہ خاندانوں کو شدید گرمی میں بغیر کسی قانونی رہنمائی کے ایک پیچیدہ سوالنامہ بھرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔فرم کا کہنا ہے کہ اس سوالنامے میں قانونی اصطلاحات شامل ہیں جنہیں عام شہری سمجھنے سے قاصر ہیں اور یہ معلومات بعد میں ایئر انڈیا متاثرہ خاندانوں کے خلاف بھی استعمال کر سکتی ہے۔

ایئر انڈیا نے ان الزامات کو "بے بنیاد اور گمراہ کن” قرار دیا اور کہا کہ "ہم نے حادثے کے بعد چند دنوں میں ہی پہلا عبوری معاوضہ جاری کر دیا تھا تاکہ متاثرہ خاندانوں کی فوری مالی ضروریات پوری ہو سکیں۔ سوالنامے میں صرف یہ پوچھا گیا ہے کہ کیا خاندان کا کوئی فرد مرحوم پر مالی طور پر انحصار کرتا تھا، جو کہ ادائیگی کے لیے ایک معقول اور ضروری سوال ہے۔”ایئر انڈیا نے بتایا کہ تاج اسکائی لائن ہوٹل، احمد آباد میں ایک سہولت مرکز قائم کیا گیا ہے جہاں خاندانوں کو سوالنامہ پُر کرنے میں مدد دی جا رہی ہے۔ مزید یہ کہ ای میل کے ذریعے بھی سوالنامہ فراہم کیا جا رہا ہے۔اب تک 47 خاندانوں کو عبوری ادائیگی کی جا چکی ہے، جبکہ مزید 55 افراد کے کاغذات کی تصدیق مکمل ہو چکی ہے اور ان کی ادائیگی جلد جاری کر دی جائے گی۔

حادثے کی تحقیقات بھی جاری ہیں، جن میں سازش کے پہلو کو بھی دیکھا جا رہا ہے۔ کچھ متاثرہ خاندانوں کی جانب سے برطانیہ اور امریکہ میں ایئر انڈیا اور دیگر کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

Shares: