راجستھان میں حکومت کی جانب سے تقسیم کیے گئے ایک کھانسی کے شربت کے استعمال سے 2 بچوں کی ہلاکت اور کم از کم 10 دیگر کے بیمار ہونے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ یہ شربت کَی سَن فارما نامی کمپنی تیار کر رہی تھی اور اس میں کیمیکل کمپاؤنڈ ڈیکسرومیتھورفین ہائیڈرو برومائیڈ شامل ہے۔
پہلا واقعہ ضلع سیکر کے گاؤں چِرانا میں پیش آیا جہاں 5 سالہ نتیش کو کھانسی اور نزلہ ہونے پر کمیونٹی ہیلتھ سینٹر سے یہ شربت تجویز کیا گیا۔ بچے کی والدہ نے رات ساڑھے 11 بجے دوا پلائی۔ رات 3 بجے بچے کو ہچکی آئی، پانی پلانے کے بعد وہ دوبارہ سو گیا لیکن صبح جاگ نہ سکا۔ اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے مردہ قرار دے دیا۔بچے کے چچا پریاکانت شرما نے بتایا”نتیش بالکل ٹھیک تھا اور شام کو نو راتری کے پروگرام میں بھی گیا تھا، لیکن دوا لینے کے بعد صبح اس کی سانس بند ہوگئی۔”
نتیش کی موت کی خبر آنے کے بعد بھرت پور کے گاؤں ملہا میں ایک خاندان کو بھی احساس ہوا کہ ان کے 2 سالہ بیٹے سمرات کی 22 ستمبر کو ہوئی موت کی وجہ یہی شربت تھا۔ بچے کی ماں جَیوتی نے بتایا کہ اُس نے اپنے بیٹے سمرات، بیٹی ساکشی اور بھتیجے ویرات کو دوا پلائی تھی۔ دوا پینے کے بعد تینوں بے ہوش ہوگئے۔ گھنٹوں بعد ساکشی اور ویرات تو ہوش میں آگئے لیکن سمرات کو بچایا نہ جا سکا۔سمرات کی دادی نے غمزدہ لہجے میں کہا”ہمیں معلوم ہی نہیں تھا کہ دوا جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ تین پوتے پوتیاں دوا پی کر سو گئے، دو بچ گئے لیکن میرا سمرات واپس نہیں آیا۔”بیانہ کے ایک واقعے نے معاملے کو مزید سنگین بنا دیا۔ 3 سالہ بچے کے بیمار ہونے پر والدین نے کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کے انچارج ڈاکٹر تاراچند یوگی سے شکایت کی۔ اپنی دوا پر اعتماد ظاہر کرنے کے لیے ڈاکٹر نے خود بھی شربت پیا اور ایمبولینس ڈرائیور کو بھی پلایا۔ڈاکٹر اپنی گاڑی میں بھرت پور جاتے ہوئے غنودگی کا شکار ہوئے اور سڑک کنارے گاڑی کھڑی کرکے بے ہوش ہوگئے۔ آٹھ گھنٹے بعد ان کے اہلخانہ نے موبائل لوکیشن سے انہیں ڈھونڈا۔ ڈرائیور کو بھی تین گھنٹے بعد انہی علامات کا سامنا ہوا لیکن وہ علاج کے بعد صحتیاب ہوگیا۔
بنسوارہ ضلع میں ایک سے پانچ سال کے آٹھ بچے بھی اسی دوا کے استعمال کے بعد بیمار پڑ گئے۔ اگرچہ زیادہ تر بچے علاج کے بعد بہتر ہو گئے، لیکن ایک چھ سالہ بچے کی حالت نازک رہی تھی جو بعد میں سنبھل گیا۔
واقعات کے بعد راجستھان حکومت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے شربت کی 22 بیچز پر پابندی لگا دی اور 1.33 لاکھ بوتلوں کی تقسیم روک دی۔ محکمۂ صحت کے مطابق جے پور کے ایس ایم ایس اسپتال میں موجود 8,200 بوتلوں کو بھی مریضوں کو نہ دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔راجستھان میڈیکل سروسز کارپوریشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جئے سنگھ نے کہا”ڈاکٹروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ یہ دوا تجویز نہ کریں۔ تمام بیچز کی جانچ جاری ہے اور کمپنی سے مزید سپلائی روک دی گئی ہے۔”ڈریگ کنٹرولر اجے پھاٹک کے مطابق یہی کمپنی 2023 میں بھی ایک شربت کے معیار پر پورا نہ اترنے کے باعث بلیک لسٹ ہوچکی ہے۔
این ڈی ٹی وی کی ٹیم نے جب کَی سَن فارما کے فیکٹری کا دورہ کیا تو وہاں تالے لٹکے ہوئے تھے اور مالک ویرندر کمار گپتا دستیاب نہیں تھے۔حکومت نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ دوا میں یا تو فارمولے کی خرابی یا اوور ڈوزنگ کے باعث بچوں پر یہ اثرات مرتب ہوئے۔