خرابیوں کی اصل جڑ حکومت کی خرابی تحریر: محمد معوّذ

0
20

 

دنیا میں آپ جتنی خرابیاں دیکھتے ہیں ان سب کی جڑ دراصل حکومت کی خرابی ہے ۔ طاقت اور دولت حکومت کے ہاتھ میں ہوتی ہے ۔ قانون حکومت بناتی ہے ۔ انتظام کے سارے اختیارات حکومت کے قبضے میں ہوتے ہیں ۔ پولیس اور فوج کا زور حکومت کے پاس ہوتا ہے ۔ لہذا جو خرابی بھی لوگوں کی زندگی میں پھیلتی ہے وہ یاتو و حکومت کی پھیلائی ہوئی ہوتی ہے ، یا اس کی مدد سے پھیلتی ہے ، کیونکہ کسی چیز کو کھیلنے کے لیے جس طاقت کی ضرورت ہوتی ہے وہ حکومت ہی کے پاس ہے ۔

مثال کے طور پر آپ دیکھتے ہیں کہ زنا دھڑلے سے ہو رہا ہے۔اور علانیہ کوٹھوں پر بیکاروبار جاری ہے ۔ اس کی وجہ کیا ہے ؟ وجہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ حکومت کے اختیارات جن لوگوں کے ہاتھ میں ہیں ، ان کی نگاہ میں زنا کوئی جرم نہیں ہے ۔ وہ خود اس کام کو کرتے ہیں اور دوسروں کو کرنے دیتے ہیں ، ورنہ وہ اسے بند کرنا چاہیں تو یہ کام اس دھرلّے سے نہیں چل سکتا ۔ آپ دیکھتے ہیں کہ سود خواری کا بازار خوب گرم ہو رہا ہے اور مال دار لوگ غریبوں کا خون چوستے چلے جاتے ہیں ۔ یہ کیوں ؟ صرف اس لیے کہ حکومت خودسود کھاتی ہے اور کھانے والوں کو مدد دیتی ہے ۔ اس کی عدالتیں سودخواروں کو ڈگریاں دیتی ہیں اور اس کی حمایت ہی کے بل پر یہ بڑے بڑے ساہوکارے اور بینک چل رہے ہیں ۔ آپ دیکھتے ہیں کہ لوگوں میں بے حیائی اور بداخلاقی روز بروز بڑھتی چلی جارہی ہے ۔ یہ کس لیے ؟ محض اس لیے کہ حکومت نے لوگوں کی تعلیم وتربیت کا ایسا ہی انتظام کیا ہے اور اس کو اخلاق اور انسانیت کے وہی نمونے پسند ہیں جو آپ کو نظر آرہے ہیں کسی دوسرے طرز کی تعلیم وتربیت سے آپ کسی اورنمونے کے انسان تیار کرنا چاہیں تو ذرائع کہاں سے لائیں گے ؟ اور تھوڑے بہت تیار کر بھی دیں تو وہ کھپیں گے کہاں ؟ رزق کے دروازے اور کھپت کے میدان تو سارے کے سارے بگڑی ہوئی حکومت کے قبضے میں ہیں ۔ آپ دیکھتے ہیں کہ دنیا میں بے حدوحساب خون ریزی ہورہی ہے ۔ انسان کا علم اس کی تباہی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے ۔ انسان کی محنت کے پھل آگ کی نذر کیے جارہے ہیں اور بیش قیمت جانیں مٹی کے ٹھیکروں سے بھی زیادہ بے دردی کے ساتھ ضائع کی جارہی ہیں ۔ یہ کس وجہ سے ؟ صرف اس وجہ سے کہ آدم کی اولاد میں جولوگ سب سے زیادہ شریر اور بد نفس تھے وہ دنیا کی قوموں کے رہنما اور اقتدار کی باگوں کے مالک ہیں۔ قوت ان کے ہاتھ میں ہے ، اس لیے وہ دنیا و جدھر چلارہے ہیں اسی طرف دنیا چل رہی ہے ۔ علم دولت محنت ، جان ، ہر چیز کا جو مَصرف انھوں نے تجویز کیا ہے اس میں ہر چیز صَرف ہورہی ہے ۔ آپ دیکھتے ہیں کہ دنیا میں ہر طرف ظلم ہورہا ہے ، کمزور کے لیے کہیں انصاف نہیں غریب کی زندگی دشوار ہے ۔ عدالتیں بنئے کی دوکان بنی ہوئی ہیں جہاں سے صرف روپے کے عوض ہی انصاف خریدا جاسکتا ہے ۔ لوگوں سے بے حساب ٹیکس وصول کیے جاتے ہیں اور افسروں کی مہانہ تنخواہوں پر، بڑی بڑی عمارتوں پر، لڑائی کے گولہ بارود پر اور ایسی ہی دوسری فضول خرچیوں پراڑا دیے جاتے ہیں ۔ ساہوکار زمین دار ، راجہ اور رئیس خطاب یافتہ اور خطاب کے امیدوار عمائدین ، گدی نشین پیر اور مہنت ، سینما کمپنیوں کے مالک شراب کے تاجر، فحش کتابیں اور رسالے شائع کرنے والے ، جوئے کا کاروبار چلانے والے اور ایسے ہی بہت سے لوگ خلق خدا کی جان ، مال ، عزت ، اخلاق ، ہر چیز کو تباہ کر رہے ہیں اور کوئی ان کو روکنے والا نہیں ۔ یہ سب کیوں ہورہا ہے ؟ صرف اس لیے کہ حکومت کی کل بگڑی ہوئی ہے ۔ طاقت جن ہاتھوں میں ہے ، وہ خراب ہیں ۔ وہ خود بھی ظلم کرتے ہیں اور ظالموں کا ساتھ بھی دیتے ہیں ، اور جو ظلم بھی ہوتا ہے اس وجہ سے ہوتا ہے کہ وہ اس کے ہونے کے خواہش مند یا کم از کم روادار ہیں ۔

ان مثالوں سے یہ بات آپ کی سمجھ میں آگئی ہوگی کہ حکومت کی خرابی تمام خرابیوں کی جڑ ہے ۔ لوگوں کے خیالات کا گمراہ ہونا ، اخلاق کا بگڑنا ، انسانی قوتوں اور قابلیتوں کا غلط راستوں میں صَرف ہونا ، کاروبار اور معاملات کی غلط صورتوں اور زندگی کے بُرے طور طریقوں کا رواج پانا ظلم و ستم اور بد افعالیوں کا پھیلنا اور خلقِ خدا کا تباہ ہونا ، یہ سب کچھ نتیجہ ہے اس ایک بات کا کہ اختیارات اور اقتدار کی کنجیاں غلط ہاتھوں میں ہیں ۔ ظاہر ہے کہ جب طاقت بگڑے ہوئے لوگوں کے ہاتھوں میں ہوگی اور جب خلقِ خدا کا رزق انھی کے تصّرف میں ہوگا تو وہ نہ صرف خود بگاڑ کو پھیلائیں گے ، بلکہ بگاڑ کی ہر صورت ان کی مدد اور حمایت سے کھیلے گی اور جب تک اختیارات ان کے قبضے میں رہیں گے کسی چیز کی اصلاح نہ ہو سکے گی ۔

 

@muhammadmoawaz_

Leave a reply