مزید دیکھیں

مقبول

جنوبی وزیرستان ،مسجد میں دھماکہ،جے یوآئی کےضلعی امیر زخمی

جنوبی وزیرستان کے علاقے اعظم ورسک بازار کی ایک...

ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی سیاست میں آنے کی تصدیق

پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ سے تعلق...

پاکستان نے کرپٹو کونسل قائم کر دی،سربراہ بھی مقرر

پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) کا باضابطہ قیام عمل میں...

قتل مقدمہ ،خطرناک اشتہاری مجرم 12 برس بعد گرفتار

اپنے مجرمانہ گینگ کے دو ساتھیوں کو قتل کر کے ،ایک کا چہرہ تیزاب پھینک کر ناقابل شناخت بنانے والا مطلوب مجرم 12 برس بعد گرفتار کر لیا گیا ہے

واقعہ بھارت کا ہے، پولیس نے مجرم عمر کو گرفتارکیا ہے جس کے بارے میں پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ 12 برس سے پولیس کو مطلوب تھا ملزم کی عمر 51 برس ہے اور وہ افیون کا سمگلر ہے اور اشتہاری مجرم ہے، ملزم گینگ کے دو ارکان کے قتل میں مطلوب تھا اور ایک دہائی سے زائد عرصے سے پولیس سے مفرور تھا ملزم کے خلاف اتر پردیش اور دہلی کے مختلف تھانوں میں سات مجرمانہ مقدمات درج ہیں.پولیس حکام کے مطابق 2012 میں، محمد عمر نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اپنے گینگ کے ایک رکن کو اس شبہ میں قتل کر دیا کہ اس نے پہلے پولیس کو معلومات افشا کی تھیں۔ اسے بے دردی سے قتل کرنے کے بعد، محمد عمر نے اسکی شناخت چھپانے کے لیے تیزاب ڈال کر اس کا چہرہ بگاڑ دیا. اس کے بعد عمر اپنے خاندان کے ساتھ فرار ہو گیا اور نیپال میں روپوش ہو گیا۔

پولیس نے ملزم محمد عمر کے بارے میں معلومات دینے پر 50,000 روپے کے انعام کا اعلان کیا تھا. پولیس کے مطابق، 16 جولائی کو، انہیں اس کے بارے میں خفیہ اطلاع ملی اور اس کے بعد ملزم کوکاروائی کرتے ہوئے گرفتارکر لیا گیا.ڈی سی پی اسپیشل سیل امیت کوشک کا کہنا ہے کہ عمر کو 16 جولائی کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب پولیس ٹیم کو آنند وہار بس ٹرمینس کے قریب ایک مفرور مجرم کے بارے میں خفیہ اطلاع ملی۔ جس کے بعد اسے علاقے سے گرفتار کر لیا گیا۔خطرناک مجرم عمر میرٹھ میں پیدا ہوا تھا۔ آٹھویں جماعت مکمل کرنے کے بعد اس نے اپنے والد کے ساتھ درزی کا کام شروع کیا۔ تاہم، 2002 میں، اس نے مقامی مجرموں کے ساتھ ملوث ہونا شروع کر دیا اور چوری اور چھوٹے جرائم میں ملوث تھا. "وہ پہلے بجلی ٹرانسفارمر چوری میں ملوث تھا اور اسے 2009 میں لونی اور پِلکھوا، اتر پردیش کے پولیس اسٹیشنوں میں چار مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا۔”2010 میں محمد عمر کا رابطہ نعیم، تسلیم، مکیش اور موتی سے ہوا۔ وہ افیون کی اسمگلنگ میں ملوث تھے اور لوگوں کو سعودی ریال بدلنے کا لالچ دے کر دھوکہ دیتے تھے۔ 2011 میں ملزم کو آرمس ایکٹ اور دھوکہ دہی کے معاملات میں اتر پردیش کے امروہہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد اس نے دوبارہ نعیم، تسلیم، مکیش اور موتی کے ساتھ مل کر منشیات کی افیم کی اسمگلنگ شروع کر دی۔

تاہم گینگ کی قیادت کے معاملے پر ان کے درمیان جھگڑا ہو گیا۔ڈی سی پی کوشک نے مزید کہا کہ اعتماد کے مسائل تھے، کیونکہ ان میں سے تین نے مکیش کو 2011 میں باغپت میں قتل کیا تھا کیونکہ انہیں یقین تھا کہ اس نے پولیس کو ان کے بارے میں مطلع کیا تھا۔نعیم، تسلیم اور موتی نے باغپت اتر پردیش میں مکیش کا قتل کیا۔ اس کیس میں نعیم، تسلیم اور موتی کو گرفتار کیا گیا۔ 2012 میں، عمر نے نعیم کے ساتھ مل کر سونیا وہار دہلی کے علاقے میں تسلیم کا قتل کیا اور اس کے چہرے پر تیزاب ڈال کر تسلیم کا چہرہ بگاڑ دیا۔واقعے کے بعد ملزم محمد عمر اپنے خاندان کے ساتھ بھاگ گیا اور نیپال میں روپوش ہو گیا جہاں وہ جھوٹی شناخت کے تحت رہتا تھا۔ ڈی سی پی کوشک کے مطابق ملزم کے خلاف سات فوجداری مقدمات درج ہیں۔

تحریک انصا ف،یہودی صیہونی لابی کا گٹھ جوڑ،ثبوت سامنے آ گئے

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan