بینکاک: تھائی لینڈ میں ایک بڑا جنسی اور بھتہ خوری اسکینڈل منظرِ عام پر آ گیا ہے جس نے ملک بھر میں بدھ مت کی روحانی برادری کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ پولیس نے ایک خاتون "ویلاوان ایمساوت” (Wilawan Emsawat) کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر بدھ راہبوں کو جنسی تعلقات کے جال میں پھنسا کر انہیں بلیک میل کر کے کروڑوں روپے وصول کر رہی تھی۔ اب تک کم از کم 9 سینئر راہبوں کو ان الزامات کے بعد راہبوں کے عہدے سے نکالا جا چکا ہے۔

ویلاوان ایمساوت کون ہے؟
ویلاوان ایمساوت، جو کہ 30 کی دہائی میں ہے، کو بینکاک کے نواحی علاقے نونتھابوری میں اس کے پرتعیش گھر سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس کے مطابق وہ "مس گالف” (Ms Golf) کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ اس پر بھتہ خوری، منی لانڈرنگ اور چوری شدہ املاک رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے کم از کم نو بدھ راہبوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے اور پھر انہی راہبوں کو بلیک میل کر کے بڑی رقوم وصول کیں۔

80 ہزار فحش ویڈیوز اور 385 ملین باہت (تقریباً 102 کروڑ روپے) کا اسکینڈل
پولیس کے مطابق ویلاوان کے فونز سے 80,000 سے زائد تصاویر اور ویڈیوز برآمد ہوئیں جن میں وہ مختلف بدھ راہبوں کے ساتھ جنسی حرکات میں ملوث نظر آتی ہے۔ انہی ویڈیوز کو استعمال کرتے ہوئے اس نے راہبوں کو بلیک میل کیا۔ پولیس کے مطابق وہ اس دھندے سے پچھلے تین سالوں میں تقریباً 385 ملین تھائی باہت (تقریباً 102 کروڑ پاکستانی روپے) کما چکی ہے، جن میں سے بڑی رقم اس نے آن لائن جوئے پر خرچ کی۔

راہبوں کے اعترافات اور تعلقات کی کہانیاں
"دی ٹائمز” کے مطابق کئی راہبوں نے ویلاوان سے تعلقات کا اعتراف کیا ہے۔ ایک راہب نے بتایا کہ وہ ایک لمبے عرصے سے اس کے ساتھ تعلق میں تھا اور ویلاوان نے اسے ایک گاڑی بھی تحفے میں دی تھی۔ لیکن جب اسے پتا چلا کہ ویلاوان کسی اور راہب سے بھی تعلق رکھتی ہے تو جھگڑا ہوا اور پھر ویلاوان نے اس سے بھاری رقم کا مطالبہ شروع کر دیا۔

بچے کی ماں ہونے کا دعویٰ
ویلاوان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا ایک بچہ ہے جس کا باپ ایک بدھ راہب ہے۔ یہ اسکینڈل اُس وقت عوام کے علم میں آیا جب بینکاک کے مشہور واٹ تری تھوتسا تھیپ مندر کے ایک اعلیٰ راہب نے اچانک راہبانہ زندگی چھوڑ دی۔ پولیس کے مطابق وہ بلیک میلنگ سے بچنے کے لیے روپوش ہو گیا، اور اب ویلاوان دعویٰ کر رہی ہے کہ وہی اس کے بچے کا باپ ہے۔

اس واقعے نے بدھ برادری (سنگھا) میں سنسنی پھیلا دی ہے۔ کم از کم 9 راہبوں کو برطرف کر دیا گیا ہے جن میں کئی معروف مندروں کے ابّات بھی شامل ہیں، جبکہ دو راہب روپوش ہو چکے ہیں۔ تھائی سینیٹ کی ایک کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ ایسی خواتین کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں جو راہبوں سے جنسی تعلقات قائم کرتی ہیں، تاہم اس تجویز پر عوام میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

تھائی اخبار "بینگکاک پوسٹ” کی کالم نگار سانتسودا ایکاچائی نے لکھا:”یہ اسکینڈل صرف چند راہبوں کی اخلاقی پستی نہیں بلکہ بدھ ادارے کے اندرونی نظام کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ عورتوں کو ہمیشہ راہبوں کے ‘روحانی زوال’ کی جڑ قرار دیا گیا ہے، لیکن جب راہب خود بے راہ روی اختیار کرتے ہیں تو عورتوں کو ہی موردِ الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔”

تھائی لینڈ میں تقریباً 90 فیصد آبادی بدھ مت پر یقین رکھتی ہے اور ملک میں ہر وقت تقریباً 2 لاکھ راہب اور 85 ہزار نو آموز موجود ہوتے ہیں۔ بدھ مت کے حلقوں میں ماضی میں بھی جنسی و مالی اسکینڈلز سامنے آ چکے ہیں، لیکن اس بار جس پیمانے پر سینئر راہب ملوث پائے گئے ہیں، اس نے پورے ملک کو چونکا دیا ہے۔یہ اسکینڈل نہ صرف مذہبی برادری بلکہ معاشرتی و قانونی نظام کے لیے بھی ایک امتحان بن چکا ہے۔ عوام اب اس بات کا تقاضا کر رہے ہیں کہ راہبوں اور عام شہریوں کو یکساں قانونی جوابدہی کا سامنا کرنا چاہیے۔

Shares: