خاتون جنت حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا.تحریر: مزمل مسعود دیو

سیدہ طیبہ طاہرہ عابدہ .یعنی خاتون جنت پہ لاکھوں سلام

اس نیلے آسمان کے نیچے اور زمین کے اس سینے پر محسن انسانیت کو سب سے عزیز ترین اگر کوئی شخصیت تھی تو وہ آپ کی لخت جگر حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا تھیں۔آپ نے اپنی اس جگرگوشہ کوجنت میں عورتوں کی سردار قرار دیا۔ایک روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی خوشبو سونگھ کرفرماتے کہ ان میں سے مجھے بہشت کی خوشبوآتی ہے کیونکہ یہ اس میوۂ جنت سے پیداہوئی ہیں جو شب معراج جبرائیل نے مجھے کھلایاتھا۔

حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی پیدائش مبارکہ بعثت نبوی کے پانچویں سال ہوئی۔یہ صبح صادق کاوقت تھا،جمعۃ المبارک کادن اور21ربیع الثانی کی متبرک تاریخ تھی۔آپ خاص قریش،آل بنی ہاشم،بنی عبدالمطلب اور اہل بیت نبوی میں سے تھیں۔امت مسلمہ کے ہاں آپکی عقیدت کسی بھی اور خاتون سے کہیں زیادہ ہے ۔ آپکی پہچان صرف آپکی ذات مبارکہ یا آپکاحسب و نسب ہی نہیں بلکہ آپکی آل و اولاد اورآپکی نسل بھی عالم انسانیت میں قابل فخروقابل ستائش ہے۔

سیدہ فاطمہ کے مشہور القابات ’’زہرا‘‘اور’’سیدۃ النساء العالمین‘‘ہیں اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپکو دنیا و جنت کی خواتین کی سردارقراردیاتھا۔آپکی مشہور کنیت ’’ام الائمہ‘‘ہے ، آپکے 2 فرزندان حضرت امام حسن علیہ السلام اورحضرت امام حسین علیہ السلام کے باعث آپکو’’ام السبطین‘‘اور’’ام الحسنین‘‘بھی کہاجاتاہے۔آپ کو خاتون جنت،الطاہرہ،السیدہ وغیرہ سے بھی یاد کیاجاتاہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی کو بلاکر فرمایا:مجھے اللہ تعالیٰ نے حکم دیاہے کہ فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شادی آپ سے کروں ۔یکم ذوالحجہ 2 ہجری کو 500درہم حق مہر کے عوض یہ نکاح عمل میں آیا۔

جب بھی بیمارہوتیں تو حضرت علی علیہ السلام کچھ لانے کاپوچھتے توفرماتیں: میرے والد محترم  نے مجھے منع کیا ہے کہ میں آپ سے کچھ مانگوں۔اگر کوئی صبر وقناعت کی زندہ تصویرکودیکھنا چاہے تو آپکی زندگی کامطالعہ کرے۔

فاقوں پر فاقے گزرجاتے تھے لیکن آلِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس گھرانے کی چوکھٹ سے کوئی سوالی خالی نہ جاتاتھا۔یہ وہ گھرانا ہے جس پر درودپڑھے بغیرمسلمانوں کی نماز ہی مکمل نہیں ہوتی ۔صبرواستقامت کا پہاڑ یہ خاتونِ جنت وصال نبوی کے کچھ ہی ماہ بعد 3 جمادی الثانی 11 ہجری کو اس دارفانی سے کوچ فرماگئیں۔ ان ہستیوں سے تعلق و عقیدت ایمان کی نشانی ہے۔
آؤ در زہراء پر پھیلائے ہوئے دامن
ہے نسل کریموں کی لجپال گھرانہ ہے

Shares: