لاہور کے جنرل ہسپتال میں بدعنوانی، بدنظمی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
جنرل ہسپتال کے مردہ خانے میں خواتین کے پوسٹمارٹم اب غیر تربیت یافتہ اور مرد عملے کے ذریعے کیے جا رہے ہیں، ڈاکٹر کی غیر موجودگی میں ہیلپر خاتون کا پوسٹ مارٹم کر رہا ہے، جبکہ لاش پر ٹانکے لگانے والا شخص نہ ڈاکٹر ہے اور نہ ہی جنرل ہسپتال کا ملازم۔ یہ دونوں عمل قانونی اور طبی طور پر غیر مجاز ہیں، حساس پوسٹمارٹم کے عمل کے لیے غیر متعلقہ افراد کو بھی خواتین کی لاشوں کا معائنہ کرنے پر مامور کیا گیا۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹر دوہری ملازمت میں مصروف ہیں ، جہنوں نے ہیلپر کو پیسوں پر اپنی جگہ کام پر رکھا ہوا ہے۔ڈان نیوز کی خبر پر پرنسپل جنرل ہسپتال نے انکوائری ٹیم تشکیل دے دی جب کہ صوبائی وزیر صحت نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا۔

لاہور کی ہسپتال میں خاتون کا پوسٹ مارٹم مرد کی جانب سے کیا جانا لمحہ فکریہ ہے،عفت سعید
مرکزی مسلم لیگ شعبہ خواتین کی رہنما عفت سعید نے کہا ہےکہ لاہور کی ہسپتال میں خاتون کا پوسٹ مارٹم مرد کی جانب سے کیا جانا لمحہ فکریہ ہے، ایک طرف پنجاب کے ہسپتالوں میں تمام سہولیات کے دعوے کئے جاتے ہیں تو دوسری جانب خواتین کے پوسٹ مارٹم مردوں سے کروائےجا رہے، شریعت کی رو سے اور اخلاقی طور پر ایسا کسی صورت درست نہیں، مرد خاتون کا پوسٹ مارٹم نہیں کر سکتا،اسلامی تعلیمات کے مطابق، عورت اور مرد دونوں کے لیے حیا، پردہ اور جسمانی حرمت کا خاص خیال رکھا گیا ہے، کسی خاتون کے جسم کا معائنہ خاتون ڈاکٹر کو ہی کرنا چاہیے، پوسٹ مارٹم کے دوران خاتون ڈاکٹر کو بھی سترپوشی کا خیال کرنا چاہئے،خاتون ڈاکٹر نہ ہو تو مرد ڈاکٹر سے خاتون کا پوسٹ مارٹم کروانا کسی صورت درست نہیں،ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین کے پوسٹ مارٹم صرف خواتین میڈیکل آفیسرز سے کروانے کے لیے واضح پالیسی بنائی جائے،مستقبل میں اس نوعیت کے واقعات کی روک تھام کے لیے میڈیکل لیگل فریم ورک کو اسلامی رہنما اصولوں کے مطابق ازسر نو ترتیب دیا جائے،لاہور کے اس مرد کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے جس نے خاتون کا پوسٹ مارٹم کیا.

Shares: