بلوچستان کے ضلع قلات میں ہونے والے حالیہ خودکش حملے میں ملوث لڑکی کی شناخت گنجاتون عرف بارمش کے طور پر ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، وہ گوادر کے رہائشی میران بخش کی بیٹی تھی اور چھ بھائیوں اور تین بہنوں کے ساتھ ایک بڑے اور معاشی طور پر کمزور خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ اس کا والد مزدور تھا، لیکن نشے کا عادی ہونے کے بعد اس نے اپنے گھر اور بچوں پر توجہ دینا چھوڑ دی، جس کی وجہ سے خاندان شدید غربت کا شکار ہو گیا۔
گنجاتون کی کہانی شہری بلوچ، ماہل بلوچ اور عدیلہ بلوچ سے مختلف نہیں ہے۔مشکل حالات کے باوجود، گنجاتون نے اپنی تعلیم جاری رکھی اور کالج میں اچھے نمبر حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اس کے بعد اس نے گوادر یونیورسٹی میں داخلہ لیا، جہاں اس کی ملاقات کامران ولد حسن سے ہوئی، جو کہ تعلیم کے شعبے کا طالب علم تھا اور مبینہ طور پر بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) سے بھی وابستہ تھا۔یونیورسٹی میں دونوں کے درمیان دوستی بڑھی، اور وہ اکثر کلاسز سے غیر حاضر رہنے لگے۔ نتیجتاً، گنجاتون نے پہلے ہی سمسٹر میں تعلیمی مسائل کا سامنا کیا اور آخرکار یونیورسٹی چھوڑ دی، جبکہ کامران نے بھی تیسرے سمسٹر میں تعلیم ادھوری چھوڑ دی۔
کامران نے گنجاتون کی کئی ذاتی ویڈیوز خفیہ طور پر ریکارڈ کیں اور بعد میں اسے بلیک میل کرنا شروع کر دیا۔ اس دباؤ کے نتیجے میں، گنجاتون کو مجبور کیا گیا کہ وہ بلوچ یکجہتی کونسل (BYC) کے احتجاجی مظاہروں میں شامل ہو۔ وہ جلد ہی بلوچ یکجہتی تحریک کا حصہ بن گئی اور مبینہ طور پر اس کے نظریاتی اثر میں آ گئی۔ذرائع کے مطابق، کامران کی بلیک میلنگ کا سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوا۔ بعد میں اس نے گنجاتون کو BLA کے ایک کمانڈر کے حوالے کر دیا، جس نے مبینہ طور پر اس کا جنسی استحصال کیا۔ اطلاعات کے مطابق، کامران کو اس "سہولت کاری” کے عوض 1 لاکھ روپے کی رقم دی گئی۔بار بار بلیک میلنگ اور استحصال کے باعث گنجاتون شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو گئی۔ اس ذہنی کیفیت میں، اسے شدت پسند تنظیم کی طرف سے خودکش حملہ آور بننے کی ترغیب دی گئی۔ مبینہ طور پر، اسے یقین دلایا گیا کہ یہ راستہ اس کی نجات کا ذریعہ بن سکتا ہے اور وہ اپنی زندگی کو ایک "قومی مقصد” کے لیے قربان کر کے عزت حاصل کر سکتی ہے۔
آخرکار، گنجاتون نے شدت پسند تنظیم کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے قلات میں خودکش حملہ کیا، جس میں متعدد جانیں ضائع ہوئیں۔ یہ واقعہ بلوچستان میں جاری عسکریت پسندی، شدت پسندی اور نوجوانوں کے استحصال کے ایک اور تاریک پہلو کو اجاگر کرتا ہے۔
قلات خود کُش بمبار کا نام گنجاتون ولد میراں بخش ہے۔ گوادر کی رہنے والی ہے۔ باپ نشے کا عادی، فیملی بڑی اور ایک قومیت پسند لڑکے سے "دوستی”۔ پھر وہی سٹوری: نا زیبا ویڈیوز، جنسی بلیک میل، بلوچ یکجہتی کے راجی مچی میں ذہن سازی اور پھر کمانڈر کے ہاتھوں جنسی استحصال۔ آخر میں وطن پر قربانی میں نجات کی بہانہ!