راولپنڈی : جرگے کے فیصلے پر لڑکی کے مبینہ قتل اور قبر غائب کرنے کا معاملے پر عدالت نے قبر کشائی کے لئے آج کا دن مقرر کیا ، عدالتی حکم پر چھتی قبرستان پیرودھائی میں قبر کشائی کی گئی۔
قبر کشائی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ایلیٹ فورس اہلکار قبرستان میں تعینات رہے جب کہ قبر کے اردگرد قناتیں اور شامیانے لگا ئے گئے تھےہولی فیملی اسپتال کی لیڈی ڈاکٹر مصباح کی سربراہی میں میڈیکل ٹیم موقع پر موجود رہی، عدالتی مجسٹریٹ کے معائنے کے بعد ٹی ایم اے کے عملے نے قبر کھودنے کا عمل شروع کیا اس موقع پر 2 ملزمان، گورکن راشد اور قبرستان کمیٹی کے سیکرٹری سیف الرحمٰن کو بھی نشاندہی کے لیے لایا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق لڑکی کی قبر کشائی کے لئے متعلقہ افراد کو آگاہ کر دیا گیا تھا، پولیس نے تین ملزمان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ہے، پولیس حکام کاکہنا تھا قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم مجسٹریٹ کی موجودگی میں ہوگا اور اس دوران ہولی فیملی ہسپتال کا میڈیکل بورڈ اور فرانزک ماہرین نمونے حاصل کریں گےپوسٹ مارٹم کے بعد سدرہ کی نعش دوبارہ وہیں دفن کردی جائے گی، پولیس کی جانب سے قبرستان کے اطراف میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، اور قبر کے ارد گرد حفاظتی حصار بھی قائم کیا گیا ہے تاکہ کوئی غیر متعلقہ شخص قبر کے قریب نہ آسکے۔
لڑکی کے پوسٹ مارٹم میں گلا دبا کر قتل کرنے کی تصدیق ہوگئی، پولیس نے جرگے کے سربراہ عصمت اللہ سمیت مزید 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔لڑکی کے سر اور چہرے پر تشدد کے نشانات تھے، منہ نیلا ہوچکا تھا،
واضح رہے کہ راولپنڈی کی مقامی عدالت نے قبر کشائی کے لیے آج 28 جولائی کا دن مقرر کیا تھاپولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ راولپنڈی پولیس نے گورکن، رکشہ ڈرائیور سمیت 8 افراد کو حراست میں لیا، جن سے تفتیش جاری ہے مقتولہ سدرہ کو 17جولائی کو جرگے کے حکم پر قتل کردیا گیا تھا۔
پہلگام حملہ، سابق بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے پاکستان کے ملوث ہونے کو مسترد کر دیا
باغی ٹی وی،اپووا کے اشتراک سے یومِ آزادی کے موقع پر تحریری مقابلہ کا اعلان
مقتولہ سدرہ کا دوسرا نکاح 14 جولائی کو مظفر آباد میں عثمان کے ساتھ ہوا تھا، مقتولہ کے سسر محمد الیاس کا ویڈیو بیان سامنے آیا تھا، جس کے مطابق اس کا بیٹا عثمان پیر ودھائی میں بطور مکینک کام کرتا تھا، بیٹا سدرہ کو اپنے ساتھ گھر لے آیا جس پر دونوں کا نکاح کروایا تھا۔
مقتولہ کے سسر کے مطابق لڑکی نے بتایا وہ قرآن کی حافظہ ہے، اور اس کا والد فوت ہوگیا ہے جبکہ اس کی والدہ نے چچا سے شادی کرلی ہے، سسر کے مطابق سدرہ نے بتایا کہ چچا اس کی شادی بڑی عمر کے شخص سےکروانا چاہتا ہے، لڑکی نے اہل خانہ کی دھمکیوں سے متعلق آگاہ کیا تھا، نکاح کے 3 دن بعد 8 سے 10 مسلح افراد ہمارے گھر مظفر آباد آئے اور دھمکیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ گھر آئے مسلح افراد سدرہ کو اپنے ساتھ زبردستی راولپنڈی لے آئے اور بعد میں قتل کر دیا تھا۔
ننکانہ صاحب کے ہونہار طالب علم فیضان رضا ایک دن کے لیے اعزازی ڈپٹی کمشنر مقرر