زندگی کی دوڑ میں ہم اکثر اپنے خوابوں کی روشنی میں آگے بڑھتے ہیں۔ ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا کہ کب وہ خواب ہمارے ہاتھوں سے پھسل جاتے ہیں اور حادثے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ آج چکوال میں ہونے والے افسوسناک حادثے نے ہمیں پھر سے جھنجھوڑ دیا۔ ایک باراتیوں کی بس، جو استور سے خوشیوں کے لمحات کو لیے راولپنڈی کی طرف جا رہی تھی، تھلیچی پل کے قریب اپنے سفر کی آخری منزل پر پہنچ گئی۔ تیز موڑ کاٹتے ہوئے بس گہری کھائی میں جاگری اور دریا کے بہاؤ میں گم ہوگئی۔ اس حادثے میں ایک ہی خاندان کے کئی افراد زندگی سے محروم ہوگئے، اور کچھ لاپتہ ہیں جن کی تلاش اب بھی جاری ہے۔
ریسکیو ٹیمیں پوری کوششوں سے جائے حادثہ پر کام کر رہی ہیں۔ اب تک کچھ نعشیں برآمد ہو چکی ہیں، مگر کئی لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں، اور ان کے خاندان ان کی واپسی کی امید لیے بیٹھے ہیں۔ یہ حادثہ ہمارے دلوں میں سوالات پیدا کرتا ہے کہ آیا یہ سانحے ہم روک سکتے ہیں؟ کیا ہم اپنے پیاروں کی زندگیوں کی حفاظت کر سکتے ہیں؟ اور اس کا جواب ہمیں "ہاں” کی صورت میں ملتا ہے، اگر ہم سب سڑکوں پر احتیاط کے اصول اپنانے کا عہد کریں۔
یہی اصول ہمیں بار بار روڈ سیفٹی کی اہمیت اور اس کے اصولوں کی پابندی کی ضرورت کا احساس دلاتے ہیں۔ جب ہم سڑکوں پر نکلتے ہیں، تو ہم صرف اپنی زندگی نہیں بلکہ اپنے اردگرد کے لوگوں کی زندگیاں بھی اپنے ہاتھوں میں لے کر چلتے ہیں۔ روڈ سیفٹی کے اصول، جیسے کہ رفتار کی پابندی، ڈرائیونگ کے دوران مکمل توجہ اور طویل سفر میں وقتاً فوقتاً آرام کرنا، ہمارے اور دوسروں کے تحفظ کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔
اس شعور کو پھیلانے اور معاشرے میں روڈ سیفٹی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ٹی این این ڈیجیٹل کے سرپرست اعلیٰ، شیخ ناصر محمود، کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کو روڈ سیفٹی کے پیغام کو عام کرنے کے لیے وقف کیا ہے۔ انہوں نے عوام میں یہ شعور پیدا کیا کہ گاڑی چلانا محض رفتار کا کھیل نہیں بلکہ ذمہ داری کا تقاضا ہے۔ انہوں نے نہ صرف تربیتی پروگرامز کا انعقاد کیا بلکہ لوگوں کو یہ سکھایا کہ احتیاط سے کی گئی ڈرائیونگ حادثات کو روکنے کا مؤثر ذریعہ ہے۔
شیخ ناصر محمود کی خدمات اس بات کا عملی ثبوت ہیں کہ کس طرح ایک فرد کی کوششیں معاشرے میں بڑی تبدیلی لا سکتی ہیں۔ ان کی کاوشوں کی بدولت بے شمار لوگوں نے روڈ سیفٹی کے اصول اپنائے، اور ان کی تربیت سے کئی حادثات کو روکا جا چکا ہے۔ ان کی کوششیں ہمیں یہ یقین دلاتی ہیں کہ اگر ہم سب روڈ سیفٹی کے اصولوں کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں تو ہم اپنے پیاروں کو حادثات سے بچا سکتے ہیں اور خوشیوں کے خواب بکھرنے سے روک سکتے ہیں۔
آج کے حادثے کو ہمیں ایک یاد دہانی کے طور پر لینا چاہیے کہ زندگی کا ہر لمحہ نازک ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور روڈ سیفٹی کے اصولوں کو معمولی نہ سمجھیں۔ شیخ ناصر محمود جیسے لوگوں کی کاوشوں کو سراہنا اور ان کے پیغام کو عام کرنا ہمارا فرض ہے۔ اگر ہم نے آج یہ عہد کر لیا کہ ہم سڑکوں پر احتیاط اور ذمہ داری سے سفر کریں گے، تو شاید ہم کل کئی زندگیاں محفوظ کر سکیں اور کئی خاندانوں کے خواب بکھرنے سے بچا سکیں۔








