سیالکوٹ (باغی ٹی وی، شاہد ریاض)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سانحہ سوات کے متاثرین سے تعزیت کے لیے ڈسکہ پہنچے، جہاں انہوں نے سیلابی ریلے میں جاں بحق ہونے والے خاندانوں سے ملاقات کی اور گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے سانحہ سوات کو ایک ناقابلِ بیان المیہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ "بیٹی کے سامنے اس کے بچے پانی میں بہہ گئے، یہ ایسا صدمہ ہے جسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔” ان کا کہنا تھا کہ ایک بچہ تاحال لاپتہ ہے اور اس کی تلاش جاری ہے۔
ریسکیو اداروں کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ یہ مکمل ریسکیو بریک ڈاؤن تھا، ٹیمیں خالی ہاتھ پہنچیں اور کوئی مناسب تیاری نظر نہ آئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، لیکن آج تک کوئی مؤثر پالیسی یا حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے، جو قابل افسوس ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ متاثرہ خاندان پر تو قیامت ٹوٹ پڑی، مگر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ موجودہ حکومت پر کوئی قیامت ٹوٹی یا نہیں۔ ان کے مطابق متاثرین کا مطالبہ ہے کہ ان افسران کو بحال کیا جائے جن کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، اور وہ خود بھی اس مؤقف سے متفق ہیں کہ متاثرہ خاندانوں کے زخموں پر نمک نہ چھڑکا جائے۔
انہوں نے کہا: "اللہ کسی بدترین دشمن پر بھی ایسا وقت نہ لائے، حکمرانوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات کو چھوڑ کر عوامی مفادات کو ترجیح دیں۔”
خواجہ آصف نے آخر میں سیاسی گفتگو سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ عوام ہی فیصلہ کریں گے کہ حکمرانی واقعی کانٹوں کی سیج ہے یا نہیں۔