اینکر پرسن خاور حسین کی لاش حیدرآباد روڈ پر نجی ہوٹل کے باہر کھڑی ان کی گاڑی سے ملی ہے۔

پولیس کے مطابق ان کے ہاتھ میں پستول بھی موجود تھا، جبکہ لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کرتے ہوئے علاقے میں نصب سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔ ابتدائی طور پر واقعے کو خودکشی قرار دیا جا رہا ہے تاہم اس کی نوعیت مشکوک قرار دی جارہی ہے

۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خاور حسین کی غیر طبعی موت کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور ہدایت کی ہے کہ معاملے کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کی جائیں۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے بھی خاور حسین کے قتل پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحافت اور معاشرے کے لیے بڑا سانحہ ہے، ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار، صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن اور اپوزیشن لیڈر سندھ علی خورشیدی نے بھی خاور حسین کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کی صحافتی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن نے واقعے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی خاور حسین کی اچانک موت نے صحافتی برادری کو صدمے میں مبتلا کردیا ہے، آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے اور اصل حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں۔

ممبئی ایئرپورٹ پر طیارہ رن وے سے ٹکرا گیا، مسافر محفوظ

کراچی ،18 اگست سے مون سون کا نیا سلسلہ شروع ہونے کا امکان

اسلام آباد ،بارشوں کے پیش نظر مارگلہ ہلز کی تمام ہائیکنگ ٹریلز بند

Shares: