ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس — خوارج کی حقیقت بے نقاب

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ نور ولی محسود کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نور ولی محسود نے ایک بار پھر اپنی سوچ اور تنظیم کے اصل چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے، جب اس نے اس بات کا دعویٰ کیا کہ "اسلامی امارات کی کمزوری کے اس مرحلے میں کفار کے ساتھ تعاون مکمل طور پر جائز ہے۔”

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ بیان نہ صرف شریعت کے سراسر خلاف ہے بلکہ نبی کریم ﷺ کی اس پیش گوئی کو بھی سچ ثابت کرتا ہے جس میں آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ خوارج مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں سے قتال کریں گے۔ انہی کی روش پر چلتے ہوئے آج ٹی ٹی پی جیسی تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھا رہی ہیں اور دشمن قوتوں کی زبان بول رہی ہیں۔

پاکستان کے جید دینی علما نے نور ولی محسود کے اس بیان کو غیر اسلامی، گمراہ کن اور خارجی فکر کا مظہر قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ کفار کے ساتھ اتحاد کر کے مسلمانوں کے خلاف جنگ لڑنا شریعت کی صریح مخالفت ہے۔

نور ولی محسود کی یہ سوچ دراصل اُس خارجی فکر کی نمائندگی کرتی ہے جو تاریخِ اسلام میں ہمیشہ فتنہ، فساد، اور بدامنی کا سبب بنی ہے۔ ٹی ٹی پی جیسی تنظیمیں، جو پہلے ہی ریاستِ پاکستان اور امت مسلمہ کے لیے خطرہ بن چکی ہیں، اب غیروں کے ایجنڈے کو اسلامی لبادہ پہنا کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔اس فتنے کا مقابلہ صرف افواج پاکستان یا حکومت کی سطح پر نہیں کیا جا سکتا سوشل میڈیا اور عوامی سطح پر بھی اس کے خلاف واضح بیانیہ پیش کرنا ہوگا،اسلام کسی ایسے اتحاد کی اجازت نہیں دیتا جس کا مقصد مسلمانوں کے خلاف جنگ ہو۔ قرآن و سنت کی روشنی میں ایسے افراد فسادی اور گمراہ قرار دیے گئے ہیں۔ٹی ٹی پی نہ صرف ایک دہشت گرد تنظیم ہے بلکہ ایک خارجی گروہ ہے جو پاکستان کی سالمیت اور مسلمانوں کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کے درپے ہے۔ ان کا ایجنڈا اسلام نہیں بلکہ دشمن قوتوں کے مفادات کا تحفظ ہے۔

تحریک طالبان پاکستان اور اس جیسے خارجی گروہ اسلام کے نہیں بلکہ اسلام دشمنوں کے نمائندے ہیں۔ نور ولی محسود جیسے افراد کے بیانات نہ صرف دینی گمراہی کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ قومی سلامتی کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔ ہمیں ان کے فتنوں کو بے نقاب کرنا اور ان کے خلاف متحد ہو کر سچائی کا پرچم بلند رکھنا ہوگا۔

Shares: