خواتین کو با اختیار اور با صلاحیت بنائے بغیر ان کی صحت کے مسائل حل ہونا مشکل ہے

0
31

خواتین اور نوجوان لڑکیاں بریسٹ کینسر کو سٹیگما اور عیب سمجھ کر بیماری کو نا چھپائیں
کسی تکلیف کی صورت میں اپنی فیملی اور معالج کو ضرور آگاہ کریں۔ ڈین IPH پروفیسر زرفشاں طاہر

لاہورسابق گورنر پنجاب و  چیئرمین بورڈ آف مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد مقبول نے کہاہے کہ خواتین کو تعلیم یافتہ، بااختیار اور باصلاحیت بنائے بغیر ان کی صحت کے مسائل حل کرنا مشکل ہے، اگر خواتین اپنی بیماری کا انکشاف کریں تو انہیں بہت سے سماجی مسائل اور منفی رویوں کا سامناکرناپڑتاہے۔ہمارے ملک میں خواتین میں بریسٹ کینسرتیزی سے پھیل رہاہے۔ایک اندازے کے مطابق سالانہ 90ہزار نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں جبکہ 40ہزار خواتین اس بیماری سے اپنی جان گنوا بیٹھتی ہیں

   انہوں نے ان خیالات کا اظہار انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ میں بریسٹ کینسرکے بارے آگاہی سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔خالدمقبول کا کہناتھا کہ جدید ترقی یافتہ ممالک بھی تمام وسائل ہونے کے باوجود صحت کے مسائل سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں آگاہی نہ ہونے اور وسائل کی کمی کی وجہ سے بیماریوں پر کنٹرول ایک بڑا چیلنج ہے۔سابق گورنر نے مزیدکہاکہ دیہاتوں میں بنیادی مراکز صحت اور سکول موجود ہیں لیکن بہت کم ڈاکٹرز اور ٹیچرز وہاں جانے کو ترجیح دیتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مریضوں کو علاج کے ساتھ کونسلنگ کی بھی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ بیماری کے ابتدائی مرحلے میں اپنے خاندان اور ڈاکٹرز کو آگاہ کرسکیں۔انہوں نے کہاکہ بنیادی صحت کے نظام کو مضبوط کئے بغیر بڑے ہسپتالوں میں مریضوں کا رش کم کرنا ممکن نہیں۔جنرل خالدمقبول نے مزیدکہاکہ انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ سکولز اور کالجزکی سطح پر خواتین کی صحت خصوصاً بریسٹ کینسرکے بارے آگاہی سیمینار کا اہتمام کرے۔

سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے پروفیسرعبدالمجیدچوہدری کاکہناتھاکہ بریسٹ کینسرکی اکثرمریض آپریشن کے بعد علاج چھوڑ دیتی ہیں جس سے مرض خطرناک صورتحال اختیارکرجاتاہے۔ان کا کہنا تھاکہ ناکافی سہولیات، علاج مہنگاہونے اور وسائل کی کمی بریسٹ کینسرکے مرض کو بڑھاوا دے رہی ہیں۔سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر روبینہ سہیل نے کہاکہ مانع حمل ادویات کا بریسٹ کینسر پھیلانے میں کوئی دخل نہیں۔ان کا کہناتھاکہ خواتین سال میں کم از کم ایک مرتبہ میموگرافی ٹیسٹ ضرور کرائیں تاکہ بیماری کی صورت میں ابتدائی سطح پر تشخیص ممکن ہوسکے۔انہوں نے کہاکہ جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلاتیں ان میں چھاتی کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔ڈاکٹر طاہر اصغر پیتھالوجسٹ نے کہاکہ ہمارے ملک میں شوگراور بلڈپریشر کی طرح بریسٹ کینسر بھی تیزی سے پھیل رہاہے اور 40سال سے زائد عمر کی خواتین کے علاوہ نوجوان لڑکیاں بھی اس مرض کا شکار ہورہی ہیں جس کیلئے بڑے پیمانے پر عوامی آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ معاشرے میں کافی تبدیلی آگئی ہے اور اب قومی سطح پر بریسٹ کینسر کے بارے سیمینار اور گفتگو ہو رہی ہے جبکہ چندسال پہلے تک بریسٹ کینسر پر بات کرنابھی باعث شرم سمجھاجاتاتھا۔ پنک ربن پاکستان کے چیف ایگزیکٹو عمر آفتاب نے چھاتی کے سرطان کی روک تھام بارے پنک ربن کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ان کی این جی او لاہور میں جلد بریسٹ کینسر ہسپتال قائم کرے گی جس کیلئے حکومتی سطح پر بھی تعاون فراہم کیاجائے گا

Leave a reply