سینیٹ میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک اہم قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ اس قرارداد میں کم عمری کی شادیوں پر پابندی لگانے، خواتین کو قانونی حقوق کی فراہمی اور دیگر اہم مطالبات شامل کیے گئے ہیں۔ سینیٹر کامل علی آغا نے اس قرارداد پر عملدرآمد کے لیے کمیٹی کے قیام کی تجویز بھی پیش کی۔
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے اس موقع پر خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ حکومت خواتین کو معاشی طور پر خودمختار بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے اور خواتین کو اپنی صحت کے فیصلوں کا حق دیا جائے۔ اس کے علاوہ، کم عمری کی شادیوں پر پابندی لگانے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔قرارداد میں صنفی بنیاد پر تشدد اور کام کی جگہ پر ہراسانی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، غیرت کے نام پر ہونے والے جرائم کے ملزمان کو سخت سزائیں دینے، خواتین کھلاڑیوں کے لیے سرمایہ کاری کرنے اور کھیلوں میں مساوی مواقع فراہم کرنے کی بات کی گئی ہے۔ فنون، ادب اور ثقافت میں خواتین کی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے بھی اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
شیری رحمان نے کہا کہ ہر تیسرے گھر میں خواتین کو جنسی تشدد کا سامنا ہے، اور بچیوں کی شادیاں 18 سال کی عمر سے پہلے نہیں کی جانی چاہئیں۔ ایوان نے اس قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
سینیٹر کامل علی آغا نے قرارداد پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی کے قیام کی تجویز دی تاکہ اس کی مانیٹرنگ کی جا سکے اور اس پر عملی طور پر کام کیا جا سکے۔یہ قرارداد خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتی ہے۔