خواجہ سعد رفیق کی زبان بندی ،پھر بھی باز نہ آئے ، ایسا کیا کر دیا کہ میڈیا بھی حیران
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق نے اپنی زبان بندی کا حل ڈھونڈ لیا،خواجہ سعد رفیق نے ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریرمیڈیا کے حوالے کردی
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اداروں کے درمیان خلیج قومی مفاد کے خلاف ہے،لاش لٹکانے یا گھسیٹنے کی بات مناسب نہیں،عدلیہ مخالف مہم ناقابل قبول ہے،یہاں انصاف آزاد ہے نہ جمہوریت، جانبدارانہ احتساب کا نشانہ صرف مسلم لیگ ن ہے. سیاستدانوں کو غدارقرار دیتے ہوئے ان کے حامیوں کے جذبات کا خیال نہیں کیا گیا، آج نہیں تو کل ایک دن آزادی کا سورج ضرور طلوع ہو گا،
میں ملنے گئی تو زرداری وہیل چیئر سے اٹھے، پولیس نے کہا دفعہ ہو جاؤ، آصفہ بھٹو
آصف زرداری کا طبی معائنہ، کونسی بیماری اور ڈاکٹر نے کیا تجویز کیاِ؟
آپ نے بحث مکمل کرنی ہے یا باہر جانا ہے؟ عدالت کے استفسار پر خواجہ سعد رفیق نے کیا کہا؟
احتساب عدالت لاہورمیں پیراگون کرپشن ریفرنس کیس کی سماعت ہوئی،کمرہ عدالت میں سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں سے خواجہ سعد رفیق کی تلخ کلامی ہوئی،عدالت میں شور مچانے پر جج جواد الحسن نے اظہار برہمی کیا،عدالت نے کہا کہ میری عدالت میں کیوں شور برپا کیا ہوا ہے؟خواجہ سعد رفیق نے پولیس کے رویے پر جج کو شکایت لگا دی
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یہ مجھے کہہ رہے ہیں کہ میں انٹرویو دے رہا ہوں،اہلکار نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ سعد رفیق کمرہ عدالت میں موبائل فون استعمال کر رہے ہیں،عدالت نے اہلکار کو تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ باہر جو مرضی کریں،کمرہ عدالت میں ایسانہیں ہونے دوں گا،جج جواد الحسن نے کہا کہ میں ڈی آئی جی آپریشن سےوضاحت مانگتا ہوں ،آپ عدالتی امور کو متاثر کر رہے ہیں ،سادہ لباس میں ملبوس اہلکار نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی