گولڈن رنگ اکنامک فورم، اے پی پی کے اشتراک سے لاہور پریس کلب میں منعقدہ پینل ڈسکشن سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا جس کے بعد خطے میں پاکستان کی حیثیت تبدیل ہو گئی، کل پاکستان سے کوئی بات نہیںکرنا چاہتا تھا آج سب تیار ہیں، پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو آگے بڑھ کر پاکستان کا ایمبسڈر بننا ہو گا، وزارت خارجہ والے اپنا کام احسن انداز میں کر رہے ہمیں گریف ممالک کے ساتھ مارکیٹ بہتر کرنی ہو گی.
ان خیالات کا اظہارچیئرمین گریف لیفٹینٹ جنرل ر سکندر افضل،صدر گریف انجینئر حسنین مرزا،صدر پاکستان-چین مشترکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ایمبیسڈر ر نذیر حسین،راغب،سابق چیئرمین، پاکستان کیمیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن ابرار احمد، سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے لاہور پریس کلب میں پاک بھارت جنگ گولڈن رِنگ ریجن پر اثرات اورپاکستان کے لیے مواقع ،کے عنوان پرپینل ڈسکشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا،
لیفٹینٹ جنرل ر سکندر افضل کا کہنا تھا کہ انڈیا کیا کر سکتا ہے یا کیا نہیں کر سکتا وہ ہی جانتا ہے ہمیں یہ ہی سکھایا جاتا ہے کہ ہم نے تیار رہنا ہے، پاکستانی افواج تیار رہتی ہیں، جنگیں اب آپ گھر بیٹھ کر بھی لڑ سکتے ہیں، ضروری نہیں کہ آمنے سامنے کھڑے ہوں، ہماری تیاری جاری رہنی چاہئے، جنگ پانچ گھنٹے کی ہو یا چار کی ، نیتجہ دیکھا جاتا ہے،تیاری مسلسل چلتی رہتی ہے، کچھ ایسی چیزیں ہوتی ہیں جو عوام کے سامنے نہیں لائی جاتیں،
سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فتح کی سب کو مبارک ہو،مودی کا جنگی جنون ملیا میٹ کر دیا گیا ہے، افواج پاکستان نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا ہے،مودی میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ دوبارہ پاکستان کی طرف آئے،پاکستان کے ڈپلومیٹس کو زیادہ محنت نہیںکرنی پڑے گی، بھارتی میڈیا نے اپنے ملک کو جتنا کمزور کیا اتنا کسی ملک نے نہیں کیا، پاکستانی میڈیا نے ذمہ دار کردار ادا کیا ،
گولڈن رنگ اکنامک فورم کے صدر انجینئر حسنین مرزا کا کہنا تھا کہ ایک الگ ڈومین ہے جس بارے ہم نے کشیدگی کے بعد بات نہیں کی، ہم نے جنگ کے بعد کا فائدہ کیسا اٹھانا ہے، پاکستان کے بارے میں دنیا کی رائے بدلی ہے، پاکستان جسے پہلے کمزور ملک سمجھا جاتا تھا لیکن دس مئی کے تین چار گھنٹوں کے بعد پاکستان دنیا میں پھر ابھر کر سامنے آیا ہے، پاکستان سے ممالک اب ایک مختلف لیول پر بات کریں گے ،ہمیں اس چیز کو "کیش” کرنا ہے، پاکستان کو ممالک سے بات کرنی ہے، اپنی اکنامک کی صورتحال کو بہتر کرنا ہے،ترکی،آذر بائیجان کھل کر پاکستان کی حمایت میں کھڑے ہوئے، فوج نے جو کام کرنا تھا وہ کر دیا اب ہم نے اکنامک وفود ممالک میں بھیجنے ہیں یہ ہمارا کام ہے،پوری دنیا میں ہمیں وفود بھیجنے ہوں گے،بزنس کمیونٹی کو اب کام کرنا ہو گا، فرق بزنس کمیونٹی کو پڑنا ہے، ہمیں موقع ملا ہے پاکستان دنیا میں ابھرا ہے، خطے میں تبدیلی رونماہوئی ہے، اس ساری صورتحال کا پاکستانی بزنس کمیونٹی کو فائدہ اٹھانا چاہئے،تاجروں کو اپنے وفودخود بھیجنے چاہئے، ہمیں پاکستان کا ڈپلومیٹ بھی بننا ہے، اور بزنس مین بھی بننا ہے،
ایمبیسڈر ر نذیر حسین کا کہنا تھا کہ یہ چار پانچ گھنٹے کی جنگ تھی اس نے مسئلہ بڑا آسان کر دیا، پہلے جو ہماری بات نہیں سنتے تھے وہ اب بلا رہے ہیں کہ آئیں بات کریں،لوگ پاکستان کو بہت عزت سے دیکھتے ہیں، پاکستان کو اپنی فارن پالیسی بدلنی ہو گی، چین کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں،سٹیل مل کراچی میں بننے جا رہی اس میں سندھ حکومت کا وفاقی حکومت کا بھی کردار ادا ہو گا، ترکی نے ڈرون بھیجے ،آذر بائیجان کھل کر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا، فارن پالیسی کے حوالہ سے اب مزید بہتریاں لانی ہو ں گی،یورپی یونین کو دیکھیں وہ کہاں سے کہاں پہنچ گئے، اس خطے میںپاکستان حالیہ کشیدگی کے بعد ابھر کر سامنے آیا،ہم خطے میں امن کے لئے کام کر رہے ہیں،11 مالک کی میڈیا کی ایسوسی ایشن ہونی چاہیے، پاکستان کی ٹاپ کی آرگنائزیشن میڈیا کوایک کرے، تمام 11 ممالک سے میڈیا کمپنی کو ملکر ایک پلیٹ فارم ہونا چاہئے،عزت بزنس مین کی بھی ہو گی اور ڈپلومیٹ کی بھی، اسلام آباد اکیلاکچھ نہیں کر سکتا، موسمیاتی تبدیلی، ویزہ،سیکورٹی سمیت کافی سارے مسائل ہیں
راغب کا کہنا تھا کہ اس جنگ میں چینی ٹیکنالوجی نے بہت دھاک بٹھائی ہے،ہمارا دل چاہتا ہے کہ بار بار سنیں کہ کس طرح پاکستانی افواج نے بھارتی فوج کو دھول چٹا دی،جنگ کے خاتمے کے بعد اب اصل کام شروع ہوا ہے،پاکستان کے پاس سیز فائر کا پہلے دن سے ہی آپشن تھا، اگر سیز فائر ہوا ہے تو یہ بھارت کی درخواست پر ہوا ہے، سیز فائر اتنی جلدی ہوتے نہیں ہیں، یو کرین روس کو دیکھ لیں ، اب اتنے عرصے بعد سیز فائر کی طرف جا رہے، غزہ اسرائیل کو دیکھ رہیں لیکن پاکستان نے تین چار گھنٹے انڈیا کو اتنا دھویا کہ وہ سیز فائر پر مجبور ہوئے.کرکٹ میں بھی پاکستان ہار جائے تو ہم تنقید کرتے ہیں اپنے ہی کھلاڑیوں پر یہاں تو مشینوں کی جنگ تھی، چین نے پاکستان کو سپورٹ کیا اور امریکہ نے مخالفت نہیں کی، سب سے پہلے پاکستان کو ریجن میں جو وزن ملا ہے ہم ایران، بنگلہ دیش، افغانستان کے ساتھ پرانے والے تعلقات بحال کریں ، پاکستان کو ایس ای او میں اہم کردار لینا چاہئے،جو بھی پاکستان کو چاہئے وہ گریف سے مل سکتا ہے پاکستان کو گریف ممالک کے ساتھ ،11 ممالک کے ساتھ تعلقات مزید بہتر اور فائدہ اٹھائے،
ابرار احمد کا کہنا تھا کہ سنٹرل ایشیا کے ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے چاہئے،تین ارب ڈالر کی ٹریڈ ہم سنٹر ل ایشیا ممالک سے کر سکتے ہیں، پراپر بینکنگ اور بزنس ریلیشن شپ نہ ہونے کی وجہ سے یہ نہیں ہو پا رہا، پاکستان کو کچھ پالیسی کے حوالہ سے ممالک کے بارے میں فیصلہ کرنا چاہئے، تاکہ ممالک کے ساتھ بزنس بہتر ہو، چین کے ساتھ ہماری اچھی تجارت ہو رہی ہے،








