دنیا کی طرف دیکھنے کے بجائے خود عملی اقدامات کرنے ہوں گے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

0
36

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے 1 ہزار بچیوں کے سکول تباہ کیے ہم ان سے کیا مذاکرات کر رہے ہیں؟ سوات میں بچیوں کے جس اسکول پر حملہ ہوا وہ 5 سال تک بند رہا قرآن میں اللہ نے خواتین کے احترام کا حکم دیا ہے

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی،صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ججوں،بیورو کریٹس کو کاریں دینا بند کریں،سرکاری خزانے میں غریب تو اپنا حصہ ڈال رہا ہے لیکن وہ پیدل چلتا ہے، سائیکل پر سفر کرتا ہے، وہ پیسہ سائیکل کے راستوں، پیدل چلنے کے راستوں اور پبلک ٹرانسپورٹ پر خرچ کیا جائے سیلاب کی وجہ سے ملک کا ایک بڑا حصہ زیر آب آیا، عالمی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ہمیں دنیا کی طرف دیکھنے کے بجائے خود عملی اقدامات کرنے ہوں گے

جسٹس اعجاز الاحسن نے نویں انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت معاشی معاملات میں سہولت دے سکتی ہے رکاوٹ نہیں بن سکتی تنازعات کے حل کے متبادل نظام کیلئے قانون سازی ضروری ہے،قانون میں خلا ہو تو عدالتوں کیلئے کام کرنا ممکن نہیں ہوتا، سی پیک اور توانائی سمیت متعدد شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کار کے مواقع موجود ہیں،تنازعات کے حل کا متبادل نظام سرمایہ کاروں کیلئے سہولت کا باعث ہوگا، متبادل نظام سے کاروباری تنازعات عدالت کی نسبت جلد حل ہوسکتے ہیں،بلوچستان کے علاوہ دیگر صوبوں میں ثالثی کے ذریعے تنازعات حل کرنے کے قانون بن چکے ہیں،خیبرپختونخوامیں معمولی نوعیت کے فوجداری مقدمات بھی ثالثی نظام کے ذریعے حل ہو رہے ہیں، عوام کو عدالتوں میں آنے کے بجائے ثالثی کے نظام سے رجوع کرنے کی آگاہی دی جانی چاہیے، وکلا سائلین کو غیر سنجیدہ مقدمات عدالت لانے کے بجائے ثالثی کے متبادل نظام کا مشورہ دیں، عدالتوں میں غیر ضروری مقدمات ہونے کی وجہ سے کیسز کا بوجھ بڑھ رہا ہے،

تعمیراتی پراجیکٹس کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا حکم،وزیراعظم کے معاون خصوصی کو طلب کر لیا

سرکاری زمین پر ذاتی سڑکیں، کلب اور سوئمنگ پول بن رہا ہے،ملک کو امراء لوٹ کر کھا گئے،عدالت برہم

جتنی ناانصافی اسلام آباد میں ہے اتنی شاید ہی کسی اور جگہ ہو،عدالت

راول ڈیم کے کنارے کمرشل تعمیرات سے متعلق کیس ،اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا حکم

سیاسی لیڈر شپ کو سیاسی استحکام کیلئے مذاکرات کرنے ہونگے،

Leave a reply