خود سے وفاداری.تحریر:کوثر رحمتی

2 مہینے قبل
تحریر کَردَہ
love life

زندگی کا سفر جب بچپن اور جوانی کی دہلیز سے نکل کر شعور، تجربے اور سکون کی تلاش کی طرف بڑھتا ہے تو بہت سی چیزیں بدل جاتی ہیں۔ انسان کی ترجیحات، اس کے رشتے، اس کی باتیں، اس کی خاموشیاں ، سب کا مطلب بدل جاتا ہے۔ایک وقت آتا ہے جب دل خود کہتا ہے،”میرے پاس بے معنی دوستیاں، جبری تعلق اور غیر ضروری گفتگو کرنے کی توانائی نہیں ہے”

یہ محض ایک جملہ نہیں، بلکہ زندگی کے تجربات، تھکن، سچائی، اور اندرونی امن کی ایک چیخ ہے۔ بے معنی دوستیاں ، جب دل کا رشتہ صرف نام کا رہ جائے،بچپن میں ہم بہت سے لوگوں کو دوست کہتے ہیں۔ ہر ساتھ کھیلنے والا، ہر ہم جماعت، ہر ہنسی بانٹنے والا دوست بن جاتا ہے۔ مگر وقت کے ساتھ یہ سمجھ آتی ہے کہ سچی دوستی بہت نایاب ہوتی ہے۔ ایسی دوستیاں جو،صرف وقتی فائدے پر مبنی ہوں،جہاں سننے والا صرف اپنی کہتا ہو، دوسروں کی نہ سنے،جہاں آپ کا دکھ مذاق بن جائے،یا آپ کا سکون، ان کی حسد کی آگ میں جلنے لگے،ایسی دوستیاں، تعلقات نہیں بلکہ ایک ذہنی بوجھ بن جاتی ہیں۔ اصل دوستی وہ ہے،جو خاموشی میں بھی آپ کو سمجھ لے،جو آپ کے بغیر بولے دل کا حال جان لے،جس کے ساتھ آپ "خود” بن کر رہ سکیں، بنا دکھاوے کے

ہماری زندگی میں کچھ رشتے صرف اس لیے موجود ہوتے ہیں کہ معاشرہ کہتا ہے، یا ہماری پرورش میں یہ سکھایا گیا ہوتا ہے کہ رشتہ کبھی توڑنا نہیں چاہیے، خواہ وہ آپ کو اندر سے توڑتا ہی کیوں نہ ہو۔ ایسے رشتے جہاں،عزت نہیں، صرف زبردستی ہو،دل سے نہیں، صرف فرض سے نبھایا جا رہا ہو،جہاں آپ کی ذات کا انکار ہو، مگر تعلق کا دکھاوا باقی ہو،ایسے رشتے قید بن جاتے ہیں۔ کبھی کبھار خود کو بچانے کے لیے رشتے سے فاصلہ اختیار کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس کا مطلب بے وفائی نہیں، بلکہ خود سے وفاداری ہے۔

ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں خاموشی کو کمزوری اور مسلسل بولنے کو "ملنساری” سمجھا جاتا ہے۔ مگر جیسے جیسے انسان خود سے جڑتا ہے، اسے احساس ہوتا ہے،”ہر بات ضروری نہیں، اور ہر خاموشی اداسی نہیں۔”لوگوں کے فالتو تبصرے،بیکار گپ شپ،جھوٹی تعریفیں،روزمرہ کے رسمی سوالات جن کا کوئی مقصد نہ ہو، کب بات کی جائے؟جب بات دل سے ہو،جب بات کا مقصد ہو،جب خاموشی سے زیادہ بات ضروری ہو

ہم دوسروں کے جذبات کو سمجھنے میں اتنے مصروف ہو جاتے ہیں کہ خود کو بھول جاتے ہیں۔ لیکن ایک وقت آتا ہے جب انسان تھک جاتا ہے۔ وہ چیخ کر نہیں، خاموشی سے کہتا ہے،”اب مجھ میں باقی سب کے بوجھ اٹھانے کی سکت نہیں۔”یہ خود غرضی نہیں، بلکہ خود شناسی ہے۔ یہ احساس کہ سکون ہر قیمت پر ضروری ہے،تنہائی بہتر ہے بجائے جھوٹے ہجوم کے،”نہیں” کہنا بھی ایک طرح کی عبادت ہے، اب بس سادگی، خلوص اور سکون چاہیے،میری زندگی اب ان لوگوں اور باتوں کے لیے کھلی ہے جو سچے ہوں،جو زبردستی نہ ہوں،جو خاموشی کو بھی سمجھ سکیں،اور جو میرے ساتھ مجھے ہی رہنے دیں،”زندگی چھوٹی ہے، اور دل نازک، دونوں کو سنبھالنا ہے تو خود پر رحم کرنا سیکھنا ہوگا۔ اور اس کی پہلی سیڑھی ہے،بے معنی لوگوں اور باتوں سے کنارہ کشی،

Latest from خواتین