ملک میں ان دنوں انتشار اور غیر یقینی کی جو صورت حال چل رھی ھے وہ یقینن تکلیف دے ھے جب بھی کوئی حکمران غیرت کا مظاھرہ کرتا ھے تو چند مہرے دشمن کے اشارے پر اچھلنا کیوں شروع کر دیتے ھیں کیا انھیں ملک کی خوداری عزیز نہیں ؟؟ اگر وہ عوام کے درد میں بے حال ھو رھے ھیں تو پہلے اس سب کا حساب دیں جو وہ اپنے دور حکومت میں کر چکے ھیں پھر عمران خان سے حساب مانگیں ۔
ایسا کیوں ھے کہ عمران خان اورسیز کو بغیر وطن واپس آئے ووٹ دینے کا حق دے تو اپوزیشن کو تکلیف عمران خان الیکشن میں شفافیت کے لیے ای وی ایم کے زریعے الیکشن کروانےکا اعلان کرے تو اپوزیشن کو تکلیف عمران خان گزشتہ حکومتوں کے پروجیکٹ مکمل کرے تو اپوزیشن کو تکلیف عمران خان پٹرول سستا کرے تو اپوزیشن کو تکلیف عمران خان ھیلتھ کارڈ جاری کرے تو اپوزیشن کو تکلیف اور عمران خان امریکہ اور یورپ کے ڈو مور کے جواب میں ابسولیٹلی ناٹ کہے تو اوزیشن کو تکلیف ۔پاکستانیوں کیا تمھیں سمجھ نھی آ رھی کہ اپوزیشن کس کے اشارے پر بندر کی طرح اچھل رھی ھے؟
اسلام دشمن قوتوں نے بلحاظ ایک اسلامی ملک کے پاکستان کا ایٹمی طاقت بننا توبرداشت کر لیا ھے مگر وہ پاکستان کو آگے بڑھتا ھواپھلتا پھولتا برداشت نھی کرسکتے۔ وہ جانتے ھیں پاکستان معاشی طور پر مضبوط ھو گا تو ایشیا ھی نھی دنیا بھر کے مسلم ممالک یہودی اور عیسائی طاقتوں کے سامنے سر اٹھا کر کھڑے ھوں گے تیسری نشاط اسلامیہ جنم لے گی اور سودی نظام اپنے بنانےوالوں سمیت اپنے بل میں پناہ لینے ہر مجبور ھو جاےت گا اور یہودی و عیسائی یہ سب نھی چاھتے ۔ مولانا ابوالکلام آزاد نے ایک بار کہا تھا پاکستان کی بقا ھی خطے کے مسلمانوں کی بقاء ھے ۔ پاکستان کی جو جغرافیائی حیثیت ھے اس لحاظ سے تو عمران خان ھی بطور حکمران جچتے ھیں_
پاکستان کی اس حیثیت سے خود پاکستان کو اتنا فاٸدہ نھی ھوا جتنا نقصان ھوا ھے۔ نواز شریف یا آصف علی زرداری کی اتنی اوقات ھے نہ ھی ان میں جرات کہ وہ امریکہ اور یورپ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکیں یہ کام عمران خان اچھے سے کر سکتے ھیں اور کر بھی رھے ھیں ۔ میں یہ نھی کہتی کہ وہ قاٸد اعظم ثانی ھیں ھاں لیکن ان میں قاٸداعظم جیسی جرات بے باکی دو ٹوک انداز ضرور پایا جاتا ھے ۔ عمران خان نے بطور حکمران کچھ غلطیاں بھی کی ھوں گی بطور انسان ان میں خامیاں بھی ھوں گی کیونکہ وہ فرشتہ تو نھی ھیں انسان ھیں لیکن وطن اور قوم کے لیے ان کے اخلاص پر کوئی دو رائے نھی ھے۔
اگر آپ مہنگائی سے نالاں ھیں تو وہ دنیا کے ھرملک میں ھے اور آپکو میں بتاتی چلوں کہ ایوب خان کے دور میں جب امن و امان مثالی تھا جب پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار پر دنیا حیران تھی اور پاکستان ایشین ٹاٸیگر بننے جا رھا تو نام نہاد جمھوریت پسندوں اور سویلین بالادستی کے شوقین سیاستدانوں نے مہنگاٸ کے نام پر یہ افراتفری تب بھی مچاٸ تھی۔ آپ اگرواقعی مہنگاٸ سے نالاں ھیں تو عمران خان پر تنقید کریں کوٸ آپکو نھی روکے گا مگر ان لوگوں کی حمایت نہ کریں جو اپنی خوداری تو بیچ ھی چکے ھیں اب وطن کی خود داری بھی بیچنا چاھتے ھیں ۔وقت آ گیا ھے سندھی بلوچی پنجابی کشمیری بننے کے بجاۓ اور پی پی , پی ایم ال این یا پی ٹی آئی کے فالور بننے کے بجائے اورموجودہ صورت حال پر ٹھٹھے اڑانے یا قہقہ لگانے کے بجائے اپنے وزیراعظم کے پیچھے دیوار بن کر کھڑے ھوں اور ایک لفظ "پاکستانی,, پر متحد ھو جاٸیں ۔ اور دشمن کو بتاٸیں کہ ھم پاکستانی ھیں اورھم بلحاظ قوم اپنے وطن کی خوداری پر سمجوتا نھی کریں گے آزاد ملک کا قیام 1947 میں ھوا تھا اور ان شاء اللہ خودار پاکستان کا قیام 2022 میں عمل میں آئے گا ۔ داٸیں یا باٸیں ھونے سے پہلے یاد رکھیں عالم اسلام کے قلب میں واقع آپ کا یہ نیو کلیر ملک صرف آپ کا نھی دنیا بھر کے مسلمانوں کا محافظ ھے۔
جو جنگ لڑی جاری رھی ھے اسے آپ اسلام اور کفار کی جنگ بھی کہہ سکتے ھیں اور ان شاء اللہ ھم نے یہ جنگ ھر صورت جیتنی ھے ۔ اللہ پاک وزیراعظم پاکستان , وطن عزیز اور ھم وطنوں کا حامی و ناصر ھو آمین