لنڈی کوتل (مہد شاہ شینواری) خوگاخیل قوم کے مشران اور تحصیل چیئرمین شاہ خالد شینواری نے ڈسٹرکٹ خیبر پریس کلب لنڈی کوتل (رجسٹرڈ) میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے این ایل سی کی جانب سے لوڈ ان لوڈنگ، کینٹین، کیفے ٹیریا اور دیگر سہولیات کے ٹینڈرز کو خوگاخیل قوم کے بجائے دیگر افراد کو دینے کے فیصلے کو معاشی قتل قرار دیا اور تین اگست تک فیصلہ واپس لینے کا الٹی میٹم دے دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں پاک افغان شاہراہ کو بند کر کے نہ ختم ہونے والے احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا، جس کی تمام تر ذمہ داری این ایل سی پر عائد ہوگی۔
شاہ خالد شینواری نے کہا کہ خوگاخیل قوم آج طورخم ٹرمینل پر کام بند کرنے کے لیے متحد ہو کر کھڑی ہوئی، اور این ایل سی پر مکمل احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر 3 اگست تک ٹینڈرز منسوخ نہ کیے گئے تو خوگاخیل قوم اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے سخت اقدامات پر مجبور ہوگی اور کسی صورت بھی باہر سے لائے گئے افراد کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
پریس کانفرنس میں مشران نے مزید کہا کہ این ایل سی کے ساتھ 300 کنال زمین پر ہونے والے معاہدے کے تحت 201 کنال اراضی کی مکمل قیمت اور مراعات اب تک ادا نہیں کی گئیں۔ ساتھ ہی معاہدے کی رو سے ہر فیصلہ خوگاخیل قوم سے اجتماعی مشاورت کے بعد ہونا تھا، مگر اب چند مخصوص افراد کے ذریعے فیصلے نافذ کیے جا رہے ہیں جو کسی صورت قبول نہیں۔
انہوں نے این ایل سی پر مقامی لوگوں سے روزگار چھیننے اور معاشی قتل عام کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ عوامی روزگار ختم کیا جا رہا ہے، جس سے غربت اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ ٹرانسپورٹرز، کسٹم ایجنٹس اور دیگر شعبے کے افراد اب ایک صفحے پر ہیں اور خوگاخیل قوم کے جائز حقوق کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔
این ایل سی حکام سے موقف جاننے کی کوشش کی گئی تاہم ان کی جانب سے بتایا گیا کہ موقف ہیڈکوارٹر سے جاری کیا جائے گا۔
مشران نے آرمی چیف، کور کمانڈر پشاور، آئی جی ایف سی اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ خوگاخیل قوم سے کیا گیا معاہدہ فی الفور مکمل طور پر نافذ کیا جائے اور تمام مراعات اسی قوم کو دی جائیں، بصورت دیگر 3 اگست کے بعد ملک گیر سطح پر احتجاج کی نئی لہر کا آغاز ہوگا۔