اسرائیلی افواج کے تازہ فضائی اور زمینی حملوں میں غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں کم از کم 81 فلسطینی شہید ہو گئے۔ شہدا میں وہ 16 افراد بھی شامل ہیں جو بھوک کے باعث خوراک لینے کے لیے امدادی مرکز کے باہر موجود تھے اور اسرائیلی ٹینکوں، ڈرونز اور کواڈ کاپٹر بموں کا نشانہ بنے۔
قطری نشریاتی ادارے کے مطابق 19 جون بروز جمعرات صبح سے لے کر اب تک ہونے والے حملوں میں غزہ شہر اور شمالی علاقے میں 59 شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ مزید 16 فلسطینی نیتزاریم کوریڈور کے قریب اس وقت نشانہ بنے جب وہ امداد کے حصول کے منتظر تھے۔ حملوں میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔امریکا اور اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن کے امدادی مراکز پر روزانہ ہزاروں افراد جمع ہوتے ہیں، تاہم اقوام متحدہ نے اس فاؤنڈیشن پر امداد کو ’ہتھیار‘ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
امدادی مرکز پر حملے کے عینی شاہد بسام ابو شعر نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ لوگ کئی گھنٹے پہلے سے امداد کی امید میں موجود تھے، رات کے وقت اچانک فائرنگ شروع ہو گئی، جس کے بعد ٹینکوں، ڈرونز اور بموں سے حملہ کیا گیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ بھاری رش کے باعث نہ کوئی مدد ممکن تھی، نہ فرار کی گنجائش تھی، خاص طور پر شہدا جنکشن کے اطراف لوگ شدید گولہ باری کی زد میں آئے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امداد حاصل کرنے کی کوشش میں جمع ہونے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جن میں درجنوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
ایران پر جوہری ہتھیاروں کا الزام لگانے والا اسرائیل خود خفیہ نیوکلئیر پاور ہے
امریکا کا ایران اسرائیل جنگ میں فوری مداخلت سے گریز، فیصلہ موخر کردیا
سینیٹ کمیٹی نے پیٹرولیم لیوی، ڈیٹ سروس سرچارج اور چھوٹی گاڑیوں پر لیوی کی تجاویز مسترد کردیں
مشرق وسطیٰ کی کشیدگی پر اسرائیل میں امریکی سفارتی عملہ زیر زمین منتقل