ایک پرندہ اپنے انڈوں بچوں کو سانپ سے بچانے کیلئے گھونسلا ایسا بناتا ہے جو سانپ کو فریب دیتا ہو. وہ سامنے کی طرف ایک خانہ بناتا ہے جو خالی ہوتا ہے. اس کے اوپر سے ایک سرنگ گھوم کر پیچھے جاتی ہے جہاں وہ انڈے بچے دیتا ہے. سانپ خالی خانہ میں منہ مار کر مایوس چلا جاتا ہے. اللہ رب العزت نے جانوروں اور پرندوں کو بھی اپنے حصے کی عقل دی ہے.
پرندہ یہ فریب دوسرے سے کرے تو سمجھ آتا ہے. لیکن کچھ لوگ یہی فریب اپنے ساتھ کرتے ہیں. اسے خود فریبی یا self deception کہتے ہیں. اس میں انسان خود سے جھوٹ بولتا ہے، ایک جھوٹ چھپانے کیلئے پھر دوسرا اور یہ سلسلہ اتنا پھیل جاتا ہے کہ ہماری ذات جھوٹ کے بنے جال میں ایسے چھپ جاتی ہے جیسے مکڑی کا کوئی جال ہو.
یہ جھوٹ کیا ہوتا ہے.؟ جب ہم سچائی اور حقیقت کا سامنا کرنے سے گریز شروع کر دیں. جب ہم وہ نہ ہوں جو ہم دکھانے کے جتن کر رہے ہوتے ہیں. جب ہم سمجھ لیں ہم نے جو سمجھا جانا یہی اٹل ہے. تب ہم دوسروں سے ڈرتے ہیں کوئی اسے رد نہ کردے. ہم خود سے بھی ڈرتے ہیں اور اپنی ہر کمی کوتاہی کمزوری کیلئے تاویلات ڈھونڈنا شروع کر دیتے ہیں.
شخصیت پھر تعصبات کا شکار بن جاتی ہے. جو بات کام یا فرد آپ کی تائید کرتا ہے آپ اسے پسند کرتے ہیں. جسے آپ ناپسند کریں اس پر بات کرتے اس سے سامنا کرتے گھبراتے ہیں. اپنی کمزوری کو چھپانے کیلئے خود سے اور دوسروں سے جھوٹ بولتے ہیں. شخصیت کے گھونسلے میں سامنے کچھ تو پس پردہ کچھ اور ہوتا ہے. زندگی چوکیداری کرتے بیت رہی ہوتی ہے.
یہ خود فریبی ایک روگ ہے. جیسے قرآن سورۃ
البقرة میں منافقین کے بارے کہتا ہے.
فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ مَّرَضٌۙ فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا ۚ وَّلَهُمۡ عَذَابٌ اَلِيۡمٌۙۢ بِمَا كَانُوۡا يَكۡذِبُوۡنَ ۞
"ان کے دلوں میں روگ ہے چنانچہ اللہ نے ان کے روگ میں اور اضافہ کردیا ہے اور ان کے لئے دردناک سزا تیار ہے، کیونکہ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے. ” خود فریبی بھی اپنی ذات اور بندگی سے ایک منافقت ہی ہے.