خدا حافظ بزدار سرکار، گیلانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کیلیے کون کون متحرک ؟ مبشر لقمان نے سب بتا دیا

0
40

خدا حافظ بزدار سرکار، گیلانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کیلیے کون کون متحرک ؟ مبشر لقمان نے سب بتا دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بلاول کی لاہور ماڈل ٹاون میں حمزہ شہباز سے ملاقات ہوئی، بلاول کی چودھری برادران سے بھی ملاقات ہوئی،۔ جہاں اپوزیشن نے پنجاب میں تبدیلی کے لیے بڑی جماعتوں سے رابطہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ تواطلاعات یہ بھی ہیں کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کوتبدیل کیا جارہا ہے۔بعض ذرائع کا کہنا ہےکہ چوہدری پرویز الٰہی کی طرف سے راجہ بشارت کا نام وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے لیا جارہا ہے۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس کی منظوری وزیراعظم عمران خان دیں گے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد ایک اور چیلنج کا سامنا ہے اور سینیٹ الیکشن کے بعد اتحادیوں کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین اور مزید وزارتیں دینے کے مطالبات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں جس پر عمران خان نے ایک مرتبہ انتہائی قریبی رفقاء سے مشاورت شروع کردی ۔ذرائع کاکہنا ہے کہ اتحادیوں کے مطالبات نہ ماننے پر سینیٹ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کی لابنگ مشکل ہوجائے گی کیونکہ دوسری جانب اپوزیشن کی بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے بھی حکومتی اتحادیوں کو آفرز شروع کردی ہیں۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ نومنتخب سینیٹر بیرسٹر علی ظفر فروغ نسیم کی جگہ وزیر قانون بنائے جانے کے خواہش مند ہیں جبکہ فروغ نسیم وزارت قانون کے سوا کسی اور عہدے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کا قلم دان ایک مرتبہ پھر خطرے میں پڑ گیا ہے۔ بیرسٹر علی ظفر کو وزیر پارلیمانی امور بنانے کی پیش کش کی گئی ہے جسے نومنتخب سینیٹر نے قبول نہیں کیا۔۔ ایم کیو ایم نے ایک مرتبہ پھر وزارت کے مطالبے کے بعد ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ مانگ لیا تاہم متحدہ اس مطالبے کی تردید کرتی ہے۔ادھر ایم کیو ایم کو چیئرمین سینٹ کا ووٹ دینے کی صورت میں پیپلز پارٹی کی طرف سے بڑی پیش کش کی گئی ہے اور اگر حکومت سے بات نہ بنی تو متحدہ نے حکومتی اتحاد چھوڑنے کااشارہ بھی دے دیا ۔ ایم کیو ایم کی قیادت فیصل سبزواری کو ڈپٹی چئیرمین سینیٹ یا ایم کیو ایم کے کوٹہ کا وزیر بنانے کی خواہاں ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری جانب اسد عمر اور حماد اظہر کی تمام امیدوں پر پانی پھر گیا ہے کیونکہ وزیراعظم عمران خان نے حفیظ شیخ کو بطور وفاقی وزیر کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد عبدالحفیظ شیخ نے استعفیٰ نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔۔ ٹوئٹر پر اے این پی کے رہنما میا ں افتخارحسین نے وزیراعظم کو ملنے والے ووٹوں کی تعداد پر انگلی اٹھا دی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کو 178ووٹ ملے جبکہ تحریک انصاف اور ان کے اتحادی اراکین اسمبلی کی کل تعداد 180ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے فیصل واوڈا مستعفی ہو گئے،ڈسکہ کا الیکشن کا لعدم قرار دے دیا گیا ،ایک آزاد ممبر آیا نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ووٹ کا سٹ نہیں کیا اور بی این پی کے چار ارکان موجود نہیں تھے ۔میاں افتخار نے سوال اٹھا یا کہ کل 180میں سے یہ آٹھ نکال دئیے جائیں تو 172ممبرز رہ گئے ،پھر 178ووٹ کہاں سے مل گئے ؟ ۔انہوں نے مطالبہ کیا ان غلط اعداد وشمار سے متعلق تحقیقات ہونی چاہیے ۔

Leave a reply