خدا کیلئے لڑکیوں کے اسکول کھول دو،سینئیر صحافی طالبان کے دفتر پہنچ گئیں
کابل: بچیوں کے اسکول کھلوانے کیلئے سینیئر افغان صحافی اور سماجی کارکن محبوبہ سراج طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے دفتر پہنچ گئیں۔
باغی ٹی وی: حال ہی میں عرب نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے افغان طالبان کے محلات اور پالیسی پر پہلی خصوصی دستاویزی فلم جاری کیجس میں خواتین کے حقوق کی رہنما اور صحافی محبوبہ سراج نے بھی ملاقات کی، جنہوں نے ان سے لڑکیوں کے تعلیمی ادارے کھولنے کی اپیل کی،دستاویزی فلم کی مختصر کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس میں محبوبہ سراج کو ذبیح اللہ سے ملاقات کرتے دیکھا جا سکتا ہےمختصر کلپ دستاویزی فلم کا حصہ ہے-
یونیورسٹیاں خواتین کو دوباہ داخلہ دینے کیلئے تیارہیں، افغان محکمہ تعلیم
رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کے ترجمان سے ملاقات کے دوران محبوبہ سراج نے کہا کہ خدا کیلئے لڑکیوں کے اسکول کھول دو، افغانستان ایک ایسی نسل کا متحمل نہیں ہوسکتا جو اسکول ہی نہ گئی ہو طاقت سے اقتدار حاصل تو کیا جا سکتا ہے مگر اسے برقرار نہیں رکھا جا سکتا، جب تک طالبان حکومت یہ مسئلہ حل نہیں کرتی دنیا ان کے خلاف ہی رہے گی۔
"It’s not possible to have a generation that doesn’t go to school."
Mahbouba Seraj, a fearless Afghan activist and a Nobel Peace Prize nominee, demands answers from the Taliban's main spokesperson about the worsening women’s rights in the country. Watch: https://t.co/RN75f85odN pic.twitter.com/fx9bHX0BDI
— Witness Docs (@AJWitness) August 14, 2023
اس موقع پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے محبوبہ سراج کے تحفظات افغان حکومت تک پہنچانے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ اگر اسکول کی لڑکیاں حکومت کے خلاف جائیں گی تو یہ معاشرے کو غیر مستحکم کر سکتا ہے وہ صرف ترجمان ہیں، معاملے کو عمائدین تک پہنچادیں گے۔
افغان طالبان حکومت کے 2 سال پورے ہونے پر امریکی وزیر خارجہ کا بیان
واضح رہے کہ طالبان حکام نے امریکی فوج کے انخلا کے بعد 15 اگست 2021 کو افغانستان پر قبضہ کرلیا تھا،طالبان نے دسمبر 2022 میں خواتین کی یونیورسٹی تعلیم پر پابندی لگا دی تھی جس سے عالمی سطح پر غم و غصہ پیدا ہوا تھا اگست 2021 میں اقتدارسنبھالنے کے بعد چھٹی جماعت کےبعد سےلڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیا تھا،طالبان کے عبوری حکومت سنبھالنے کے بعد سے اففانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں خواتین کی تعلیم ، خواتین کے پارک، جم، یونیورسٹیوں میں جانے سمیت غیر سرکاری گروپوں اور اقوام متحدہ کے اداروں میں ملازمتوں پر پابندیاں عائد ہیں-