خدا کے بندے بندوں کے خدا کیسے بن جاتے ہیں؟ — محمد علی وٹو

3 سال قبل
تحریر کَردَہ

اللّہ کریم قرآن مجید میں فرماتے ھیں کہ اے میرے بندوں بیشک تمہیں آزمایا جائے گا مال دے کر آولاد دے کر اور حاکمیت یا اختیار دے کر اب جب اللّہ کریم اپنے کسی بھی بندے کو اپنی نعمتوں سے نوازتا ھے تو یہاں سے اس بندے کی آزمائش شروع ھوتی ھے۔

اللّہ کریم آزمائش اس طریقے سے لیتا ھے کہ آپ کو اور نوازتا جاتا ہے اور آپ کے اختیارات میں اور اصافہ کرتا جاتا ہے لیکن یہاں یہی پنج وقتہ نمازی اور بڑے اہتمام سے اپنے آپ کو حاجی صاحب، صوفی صاحب کہلوانے والے صدقہ و خیرات دینے والے سخی حضرات اور حقوق اللّہ کو پورے اھتمام کے ساتھ ادا کرنے والوں کو جب حقوق العباد پورے کرنے کی باری آئے تو مختلف حیلے بہانوں سے بات کرتے نظر آئیں گے کہ ھم نے کاروبار چلانا ھے.

اور کاروبار چلانے میں جس قانون و ضوابط کو بھی بالا طاق رکھنا پڑے رکھ لیں گے تو یہاں آکر یہ اللّہ کریم کے بندوں کے خدا بننا شروع ھو جاتے ھیں اور لوگوں کی مجبوریوں سے کھیلتے ہیں اور مجبور بے روزگار ان جیسوں کے ھاتھوں اپنی مجبوریوں کا اونے پونے داموں سودا کرتے ھیں کیونکہ سلسلہ حیات بھی تو چلانا ھے کسی نا کسی طرح چاھے اس کے لیئے آپ کو اپنا آپ کو گروی ھی کیوں نہ رکھنا پڑے (یہاں میں ایک تصیح کرتا جاؤں کہ سبھی کاروباری حضرات اور اختیارات کے حامل لوگ ایک جیسے نہیں ہوتے بلکہ بہت سے اللّہ کریم کے بندے حقوق اللّہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد بھی پورے اھتمام سے ادا کرتے ہیں).

اب ھمارے معاشرے میں ھمارے ملک میں بہت سے شعبہ ھائے زندگی میں کاروبار اور ادارے چل رھے ھیں تو ان میں سے ایک ریسٹورنٹ انڈسٹری ھے اور ریسٹورنٹ انڈسٹری بھی آگے بہت سے سیکٹرز میں تقسیم ھے اور فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ بھی ریسٹورنٹ انڈسٹری کے اندر آتے ہیں اب آگے جو انٹرنیشنل فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ ھیں وہ کسی نا کسی طریقے سے گورنمنٹ کے قانون و ضوابط کو اپنی کمپنی میں لاگو کرتے ھیں.

لیکن جو ریسٹورنٹ مقامی طور پر کام کرتے ہیں لگتا ہے گورنمنٹ نے ان کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے کہ وہ جس طرح چاہیں گورنمنٹ کے قانون و ضوابط کی دھجیاں بکھیرتے رھیں اور گورنمنٹ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں میں بیٹھی ھوئی کالی بھیڑیں ان مقامی ریسٹورنٹ کی انتظامیہ کی طرف سے قانون و ضوابط کی کھلم کھلا کھلاف ورزی پر کچھ لے اور کچھ دے کر مک مکا کر کے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور ان مقامی ریسٹورنٹ کی انتظامیہ جس طرح مرضی چاھیے بنیادی انسانی حقوق اور گورنمنٹ کے قانون و ضوابط کو اپنے گھر کی لونڈی بنا کر استعمال کر سکیں.

اب جیسا کہ میرا تعلق ریسٹورنٹ انڈسٹری سے ھے اور میں پچھلے سات سے آٹھ سال سے اس انڈسٹری سے وابستہ ھوں اور اس دوران مختلف انٹرنیشنل اور مقامی ریسٹورنٹ میں کام کر چکا ہوں اس دوران بہت سے معاملات نظروں سے گزرے اور اپنے سامنے گورنمنٹ کے قانون و ضوابط کی دھجیاں بکھرتے ھوئے دیکھتا رہا لیکن باامر مجبوری یا آپ اس کو جو بھی نام دینا چاہیں دے لیں خاموش رھے لیکن اب اس پلیٹ فارم جس کا نام ھی باغی بلاگرز ھے اپنے تائیں اور نا سہی اس پلیٹ فارم کے ذریعے اپنی آواز تو بلند کر ھی سکتے ہیں.

جیسے کہ میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ میں انٹرنیشنل و مقامی ریسٹورنٹ میں کام کر چکا ھوں اس دوران انٹرنیشنل ریسٹورنٹ تو کسی نہ کسی طرح گورنمنٹ کے قانون و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے پایا مکمل نہ سہی لیکن کسی حد تک لیکن جتنے بھی مقامی ریسٹورنٹ میں کام کا تجربہ ھوا اس میں مقامی ریسٹورنٹ کی انتظامیہ گورنمنٹ کے اصول و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پائے گئے جیسا کہ مقامی ریسٹورنٹ میں ملازم کی سیلری اور کام کے اوقات گورنمنٹ کے طے شدہ قوانین کے مکمل الٹ ھیں.

اور اور تو اور ان کو تنخواہیں گھنٹوں کے حساب سے دی جارھی ھیں اور وھاں استحصال ھی استحصال ھو رھا ھے ملازمین سے8 گھنٹے کے تیرہ سے چودہ ھزار دس گھنٹے کے پندرہ سے سے سولہ ھزار اور بارہ گھنٹے کے صرف اٹھارہ سے بیس ھزار تنخواہیں دے رھے ھیں حالانکہ ان کی روزانہ کی سیل ایوریج بھی لاکھوں میں ھوتی ھے اور یہ ریسٹورنٹ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ساتھ رجسٹرڈ بھی نہیں ھوتے ھیں.

مطلب کوئی ٹیکس بھی نہیں دیتے اور لیبر انسپکٹر صرف دکھاوے کے طور پر انسپکشن کر کے اپنی جیب گرم کروا کر ستو پی کر سبھ اچھا ہے کی رپورٹ دے کر سو رھے ھے وھاں کوئی سوشل سیکورٹی والہ کوئی ای او بی آئی والہ کوئی پوچھنے والہ نہیں آتا کوئی میڈیکل کی سہولت نہیں اور جب ان کا دل کرے یہ کھڑے کھڑے کسی بھی ملازم کو جوب سے نکال دیتےہیں.

مطلب مجبوریوں کے ساتھ کھیلنے کے ساتھ ساتھ کوئی جاب سیکورٹی بھی نہیں اور جو تنخواہیں دیتے ھیں وہ بھی کیش میں دیتے ہیں تاکہ کوئی ریکارڈ بھی نہ رھے کیونکہ ریسٹورنٹ انتظامیہ نے مقامی انتظامیہ کی پہلے ھی مٹھی گرم کی ھوتی ھے اور یہ لوگوں کی مجبوریوں سے کھلواڑ کر کے اپنے آپ میں ھی اللّہ کے بندوں کے خدا کیسے بن جاتے ہیں؟

Latest from بلاگ