خدارا ! مساجد کو چرچ نہ بنائیں
تحریر: ڈاکٹر غلام مصطفی بڈانی
مساجد مسلمانوں کے لیے اللہ کی عبادت کا مرکز اور روحانی اجتماع کی جگہ ہیں۔ یہ وہ مقدس مقامات ہیں جہاں تمام مسلمان ایک صف میں کھڑے ہو کر، کندھے سے کندھا ملا کر اللہ کی بارگاہ میں جھکتے ہیں۔ یہاں نہ کوئی بڑا ہے، نہ چھوٹا، سب برابر ہیں۔ لیکن حالیہ دور میں مساجد میں ایک نیا رجحان دیکھنے میں آیا ہے، جسے "کرسی کلچر” کہا جاتا ہے۔ یہ رجحان نہ صرف اسلامی تعلیمات بلکہ مساجد کی اصل روح کے بھی خلاف ہے۔
اسلام نے نماز کو عبادت کے ساتھ ساتھ اتحاد، مساوات اور اجتماعیت کی عملی تصویر بنایا ہے۔ صف بندی میں تمام مسلمانوں کو کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ کسی قسم کی تفریق باقی نہ رہے۔ لیکن کرسی کلچر کے بڑھتے ہوئے رجحان نے اس اجتماعیت کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔ بعض افراد معمولی تھکن یا ذاتی سہولت کے لیے کرسیوں پر نماز پڑھتے ہیں حالانکہ ان کے لیے کھڑے ہو کر نماز ادا کرنا ممکن ہوتا ہے۔
یہ رجحان نماز کے اصولوں کے خلاف ہے کیونکہ کرسیوں کی موجودگی سے صفوں میں خلا پیدا ہوتا ہے اور اجتماعیت کی روح متاثر ہوتی ہے۔ مزید برآں یہ رویہ مساجد کو چرچ کی مشابہت دینے لگا ہے، جہاں عبادات زیادہ تر نشستوں پر بیٹھ کر کی جاتی ہیں۔ چرچ کا طرز عبادت اسلامی ثقافت اور مساجد کے روحانی ماحول سے مختلف ہے اور مساجد کو اس سے مماثل بنانا اسلامی اقدار کے لیے نقصان دہ ہے۔
اسلام ایک ایسا دین ہے جو عبادت میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ معذور افراد کے لیے کرسی یا بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے، جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالی نے فرمایا "اللہ کسی جان پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا (البقرہ 286 )اور رسول اللہ ۖ نے فرمایا "نماز کھڑے ہو کر پڑھو، اگر استطاعت نہ ہو تو بیٹھ کر اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر(صحیح بخاری)لیکن یہ رعایت صرف حقیقی ضرورت کے تحت دی گئی ہے نہ کہ ذاتی سہولت کے لیے۔
مساجد میں کرسی کلچر کا بڑھتا ہوا رجحان ایک ایسے عمل کو فروغ دے رہا ہے جو مساجد کے روحانی ماحول کو چرچ کے طرز عبادت سے قریب کر رہا ہے۔ یہ تبدیلی نہ صرف مساجد کی ثقافت بلکہ اسلامی تعلیمات کے بنیادی اصولوں یعنی مساوات اور اتحادکو بھی متاثر کر رہی ہے۔ کرسیوں کے غیر ضروری استعمال سے مساجد کی صف بندی متاثر ہوتی ہے اور ایک ناپسندیدہ تفریق پیدا ہو جاتی ہے جو اسلامی روح کے خلاف ہے۔
یہ وقت ہے کہ علما ء و آئمہ کرام اس مسئلے پر توجہ دیں اور عوام کو مساجد کے اصل مقصد اور عبادات کے اصولوں سے آگاہ کریں۔ کرسی کا استعمال صرف ان افراد تک محدود ہونا چاہیے جو واقعی معذور ہیں اور کھڑے ہو کر یا زمین پر بیٹھ کر نماز ادا نہیں کر سکتے۔ اس کے علاوہ معذور افراد کو زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے، جیسا کہ نبی کریم ۖ کے زمانے میں ہوتا تھا۔
مساجد کو ان کے اصل مقصد کے لیے محفوظ رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ مساجد عبادت، مساوات اور اتحاد کی علامت ہیں اور ان کی اس حیثیت کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔ خدارا ! مساجد کو چرچ نہ بنائیں۔ عبادات کو ان کی اصل روح کے مطابق ادا کریں اور اسلامی اقدار پر عمل کرتے ہوئے مساجد کے روحانی اور اجتماعی ماحول کو محفوظ رکھیں۔ اللہ تعالی ہمیں دین کی صحیح سمجھ اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔