نوشہرہ: دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد ہونے والے خود کش دھماکے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ یہ دھماکا مسجد کے خارجی راستے پر ہوا جس میں معروف عالم دین مولانا حامد الحق حقانی سمیت 8 افراد شہید اور 17 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔
دارالعلوم حقانیہ میں خود کش حملے کا مقدمہ مولانا حامد الحق حقانی کے بیٹے عبدالحق ثانی کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ) مردان میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں انسدادِ دہشت گردی، قتل سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔سی ٹی ڈی نے خود کش بمبار کی شناخت کے لیے عوام سے مدد کی اپیل کی ہے اور اطلاع دینے والے کے لیے 5 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ جمعہ کے روز دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے خود کش دھماکے میں جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی سمیت 8 افراد شہید ہوئے۔ اس دھماکے میں 17 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جنہیں قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ دھماکا نماز جمعہ کے بعد اس وقت ہوا جب نمازی مسجد سے باہر نکل رہے تھے۔ حکام کے مطابق، دھماکا ایک خود کش بمبار نے کیا جو دھماکے سے قبل خود کو دھماکے سے اڑا لے گیا۔ ابھی تک دھماکے کی نوعیت اور اس میں ملوث افراد کے بارے میں مکمل تحقیقات جاری ہیں۔
جے یو آئی (س) سمیت مختلف مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے اور اس واقعے کو دہشت گردوں کی سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ عوامی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کی جائیں تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔ اس دھماکے کے بعد عوام میں دہشت گردی کے خلاف بھرپور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔سی ٹی ڈی کی تحقیقاتی ٹیمیں دھماکے کی تحقیقات میں مصروف ہیں۔ انہوں نے دھماکے کے مقام سے اہم شواہد اکٹھا کیے ہیں اور ملزمان کی تلاش کے لیے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔