خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ کے مشہور مذہبی ادارے جامعہ دارالعلوم حقانیہ میں گزشتہ روز ہوئے مبینہ خودکش حملے میں جمعیت علما اسلام (س) کے سربراہ اور مدرسہ کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی شہید ہوگئے۔ حملے کے بعد ان کی نماز جنازہ دارالعلوم حقانیہ میں ادا کی گئی۔ نمازِ جنازہ میں مولانا حامد الحق کے اہل خانہ، سیاسی کارکنان، طلبہ اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔نماز جنازہ کی امامت مولانا حامد الحق کے بڑے صاحبزادے نے کی، اور اس موقع پر جامعہ حقانیہ کے دروازے پر سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ دروازے پر واک تھرو گیٹ نصب تھا اور جنازے میں شرکت کرنے والوں کی جامع تلاشی کے بعد داخلے کی اجازت دی گئی۔
مبینہ خودکش حملے کی ایف آئی آر درج
نوشہرہ کے اکوڑہ خٹک میں دارالعلوم حقانیہ کے مدرسے کی مسجد میں دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی مردان میں مولانا حامد الحق کے بیٹے عبد الحق ثانی کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل سمیت ۵ مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق، مولانا حامد الحق نمازِ جمعہ کے بعد اپنے گھر جارہے تھے، کہ ان پر خودکش حملہ کیا گیا۔
خود کش حملہ آور کی تصویر جاری
خیبر پختونخوا پولیس نے جامعہ حقانیہ میں حملہ آور کے حوالے سے ایک تصویر جاری کی ہے۔ پولیس کے مطابق، یہ تصویر مبینہ خودکش حملہ آور کی ہے۔ پولیس نے عوام سے درخواست کی ہے کہ اس تصویر کی مدد سے حملہ آور کی شناخت میں تعاون کریں۔ اس سلسلے میں پولیس نے کہا ہے کہ جو بھی شخص قابل اعتماد معلومات فراہم کرے گا، اسے پانچ لاکھ روپے کا انعام دیا جائے گا۔پولیس نے یہ بھی بتایا کہ خودکش حملہ آور کے جسم کے بعض حصے نادرا کو شناخت کے لیے ارسال کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف مقامات سے سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کی گئی ہیں، جن کی مدد سے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
گورنر خیبر پختونخوا کی تعزیت
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے جامعہ حقانیہ میں خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے مولانا حامد الحق حقانی اور دیگر شہداء کی تعزیت کے لیے جامعہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے شیخ الحدیث مولانا انوار الحق، مولانا عبد الحق ثانی اور دیگر علماء سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ اظہارِ افسوس کیا۔ گورنر نے کہا کہ مولانا حامد الحق کی دینی خدمات اور پاکستان کے پیغام کو پھیلانے میں ان کا کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق، حملہ آور کا تعلق افغانستان سے ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ خودکش بمبار نے افغانستان میں موجود جہادی کیمپوں سے تربیت حاصل کی تھی اور اس کا ممکنہ تعلق پاکستان کے خلاف سرگرم مسلح تنظیموں سے تھا۔ سکیورٹی ادارے اس معاملے کی مزید تفتیش کر رہے ہیں تاکہ اس حملے کے پیچھے ملوث افراد کو جلد سے جلد پکڑا جا سکے۔
مولانا حامد الحق حقانی کے نماز جنازہ میں مرکزی مسلم لیگ کے وفد کی شرکت
مرکزی مسلم لیگ خیبر پختونخوا کے صدر عارف اللہ خٹک نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ، عبادتگاہوں میں دھماکے اور بے گناہوں کو شہید کرنے والے انسان کہلوانے کے بھی لائق نہیں. حکومت کو دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف بلا تفریق کاروائی کرنی ہو گی.ان خیالات کا اظہار عارف اللہ خٹک نے جے یو آئی سربراہ مولانا حامد الحق حقانی کے نمازجنازہ میں شرکت کے بعد بات چیت کرتے ہوئے کیا. عارف اللہ خٹک نے مرکزی مسلم لیگ کے وفد کے ہمراہ مولانا حامدالحق حقانی کے نماز جنازہ میں شرکت کی اور لواحقین سے ملاقات کر کے اظہار تعزیت کیا.عارف اللہ خٹک کا کہنا تھا کہ مدارس،مساجد سمیت تمام عبادت گاہوں پر حملے یہ اسلام نہیں بلکہ بہت بڑا فتنہ ہے.مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت پر ملک بھر کی مذہبی قیادت افسردہ ہے. کرم اور خیبر پختونخوا میں قیام امن کے لئے مولانا حامد الحق حقانی کی کوششیں قابل تحسین تھیں. دہشت گرد کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں.حکومت کو ان کے خلاف بلا تفریق کارروائی کرنی چاہیے تاکہ ملک میں امن و امان قائم ہو سکے۔عارف اللہ خٹک کا مزید کہنا تھا کہ وطن عزیز پاکستان میں امن کے قیام ، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام سیاسی، مذہبی اور سماجی قوتوں کو ایک صفحے پر آنا ہوگا تاکہ دہشت گردی کا خاتمہ کیا جا سکے اور عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے