نیتن یاہو کا غزہ پلان کیا ہے؟ خفیہ دستاویزات لیک

اسرائیلی وزیراعظم نے ان دستاویز کو فرضی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے
0
107
ghaza

غزہ میں جنگ اور وہاں مقیم فلسطینیوں کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے مکروہ پلان پر مبنی خفیہ دستاویزات لیک ہوگئی ہیں-

باغی ٹی وی: اسرائیل اور حماس کی جنگ کے درمیان، مبینہ طور پر ایک دستاویز کے افشا ہونے کی خبروں نے ایک بہت بڑا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے اس دستاویز کے مطابق اسرائیل غزہ کے لوگوں کو مصر کے سینا بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ وکی لیکس نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ حماس کے حملے کے ایک ہفتے بعد، اسرائیل کی وزارت انٹیلی جنس نے مبینہ طور پر انتہائی متنازعہ 10 صفحات پر مشتمل دستاویز تیار کی۔

فلسطینیوں کو مصر بھیجنے کا منصوبہ:
ایسا منصوبہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے علم میں لائے بغیر تیار نہیں کیا جا سکتا تھامبینہ خفیہ دستاوزات کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کا منصوبہ ہے کہ غزہ کی پوری آبادی کو غزہ سے نکال کر مصر کے جزیرہ نما سینائی میں دھکیل دیا جائے اور انہیں وہیں بسا دیا جائے، اس منصوبے میں زمینی حکمت عملی کو یوں بیان کیا گیا ہے غزہ پر زمینی کارروائی شروع کرنے سے پہلے، اسرائیل پہلے شمالی غزہ کے لوگوں سے کہے گا کہ وہ جنوبی غزہ جائیں، جو نیتن یاہو نے کیا۔

اسرائیلی بمباری سے سات یرغمالی ہلاک

عبرانی ویب سائٹ پر پائے گئے دستاویزات

اس کے بعد آپریشن شمالی غزہ سے شروع ہو کر جنوبی غزہ کی طرف بڑھے گا مصر کے جنوبی غزہ سے ملحقہ رفح کراسنگ پوائنٹ کو فوجی آپریشن کے دوران خالی رکھا جانا ہے، تاکہ لوگ وہاں آسانی سے جا سکیں مصر میں سیناء کے شمالی علاقے میں خیمہ بستیاں اور شہر قائم کیے جائیں تاکہ وہاں فلسطینیوں کو ٹھہرایا جا سکے۔ یہ دستاویز پہلی بار ایک عبرانی ویب سائٹ Mekomit پر شائع ہوئی اس ویب سائٹ کے مطابق یہ دستاویز اسرائیل کی وزارت انٹیلی جنس سے تصدیق شدہ ہے۔

بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی تردید:

اسرائیلی وزیراعظم نے ان دستاویز کو فرضی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کا خاکہ انٹیلی جنس حکام کے تیار کردہ ایک تصوراتی ڈاکیومنٹ میں دیا گیا تھا اور پالیسی سازوں نے اس پر بحث نہیں کی تھی لیکن اسرائیلی میڈیا میں وسیع پیمانے پر رپورٹ ہونے والی اس دستاویز کی فلسطینی اور مصری رہنماؤں کی طرف سے مذمت کی گئی ہے اور اس سے پڑوسی ملک مصر کے ساتھ کشیدگی بڑھنے کا خطرہ ہے، مصر کو لگتا ہے کہ اسرائیل غزہ کے مسئلے کو مصر کا مسئلہ بنانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اتنی بڑی بے گھر آبادی کا مصر میں داخلہ مسائل پیدا کرے گا۔

اسرائیلی فوج کا جبالیا کے کیمپ پر حملہ،100 سے زیادہ فلسطینی ہلاک

فلسطین کی پریشانی:

فلسطین کو لگتا ہے کہ اس طرح کے منصوبے کے ذریعے اسرائیل پورے غزہ پر قبضہ کرکے انہیں بے دخل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کو اس طرح کہیں بھی بھیجنے کے خلاف ہیں، اگر ایسی کوشش کی گئی تو اسے نہیں ہونے دیا جائے گا۔ 1948 میں جو ہوا تھا اسے نہیں دہرایا جائے گا۔

7 اکتوبر کو ہوئے حماس حملے کے چھ دن بعد اسرائیلی انٹیلی جنس منسٹری کی رپورٹ میں ’حماس کے جرائم کی روشنی میں غزہ کی شہری حقیقت میں نمایاں تبدیلی لانے کے لیے‘ تین متبادلات پر غور کیا گیارپورٹ میں غزہ کی 22 لاکھ سے زیادہ آبادی کو شمالی سینائی کی خیمہ بستیوں میں منتقل کرنے کی تجویز پیش کی گئی، اس کے بعد مستقل شہر کی تعمیر اور ایک غیر متعینہ انسانی راہداری تعمیر کی جانی تھی۔

جنگ بندی کا مطالبہ؛ برطانوی عہدیدار برطرف

رپورٹ میں پیش کی گئی تجویز کے مطابق اسرائیل کے اندر ایک سیکورٹی زون قائم کیا جانا تھا تاکہ بے گھر فلسطینیوں کو داخلے سے روکا جا سکے تاہم رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ غزہ کی آبادی کا صفایا ہونے کے بعد اس کا کیا بنے گا، لیکن اشارہ دیا گیا کہ بے دخل کیے گئے باشندے بالآخر کسی اور جگہ آباد ہو سکتے ہیں۔

دستاویز میں کہا گیا کہ ترکی،قطر اور متحدہ عرب امارات سمیت ممالک مہاجرین کو رقم دے سکتے ہیں یا انہیں دوبارہ آباد کر سکتے ہیں،دستاویز میں تسلیم کیا گیا کہ یہ تجویز بین الاقوامی قانونی حیثیت کے لحاظ سے پیچیدہ ہوسکتی ہے۔

نیتن یاہو کے دفتر نے اسے ایک ”تصوراتی مقالہ“ قرار دیا، بیان میں کہا گیا کہ ’اسرائیل کے کسی بھی سرکاری فورم میں ”آخر کے دن“ کے مسئلے پر بات نہیں کی گئی ہے، توجہ اس وقت حماس کی حکومت اور فوجی صلاحیتوں کو تباہ کرنے پر مرکوز ہے‘۔

حوثی باغیوں کے ساتھ جھڑپ کے بعد سعودی فورسز ہائی الرٹ

اسرائیل نے پٹی کے شمال میں شہریوں سے کہا ہے کہ وہ جنوب میں چلے جائیں۔ لیکن وہاں رہنے والے بہت سے لوگوں کو غزہ میں اسرائیل کی فوجی دراندازی کا خدشہ ہے۔ اسرائیل کی حماس کے خلاف کارروائی فلسطینیوں کی سرزمین کے تمام یا کچھ حصے کو خالی کرانے کا بہانہ ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے رپورٹ کے بارے میں کہا کہ ’ہم کسی بھی جگہ، کسی بھی شکل میں منتقلی کے خلاف ہیں، اور ہم اسے ایک سرخ لکیر سمجھتے ہیں جسے ہم عبور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے 1948 میں جو ہوا وہ دوبارہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔

مصر نے بھی جنگ کے آغاز سے ہی واضح کر دیا ہے کہ وہ مہاجرین کو قبول نہیں کرنا چاہتا۔ مصر نے تجویز دی ہے کہ پناہ گزینوں کو اسرائیل کے اپنے جنوبی صحرائے نیگیو میں رکھا جائے۔

چین اور روس کا سیکورٹی فورم پر امریکہ کو نشانہ بنانے کا ارادہ

Leave a reply