وزیر دفاع خواجہ آصف کا پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان کشیدگی پر بیان

0
49
khwaja asif

وزیر دفاع خواجہ آصف نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے، اور اگر دونوں اداروں کے درمیان جاری ڈیڈلاک ختم نہ ہوا تو آئینی بحران کا خدشہ ہے۔وزیر دفاع نے مسئلہ فلسطین پر اقوام متحدہ کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی فورم پر اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اقوام متحدہ کی پاس کردہ قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ "امریکا جیسے بڑے ممالک کے مسائل تو چند دنوں میں حل ہو جاتے ہیں، لیکن تیسری دنیا کے مسائل کے حل میں اقوام متحدہ ناکام رہی ہے۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دہشتگردی کے حوالے سے بھی بات کی، خاص طور پر فلسطین، مقبوضہ کشمیر، اور پاکستان میں دہشتگردی کے مسائل کو اجاگر کیا۔ انہوں نے افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی کھلی جارحیت کا بھی ذکر کیا، جہاں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں، اور مطالبہ کیا کہ ایسے افغان شہریوں کو واپس بھیجا جائے جن کے پاس دستاویزات نہیں ہیں۔
وزیر دفاع نے واضح کیا کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ میں تصادم نظر آ رہا ہے۔ اگر یہ ڈیڈلاک ختم نہ ہوا تو ملک میں آئینی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ "پارلیمنٹ عوام کی خواہشات کا منبع ہے، اور اگر عدلیہ پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ کرنے لگے تو اس سے تصادم ہو سکتا ہے۔ لیکن حتمی فتح ہمیشہ پارلیمنٹ کی ہوتی ہے۔”
خواجہ آصف نے ملک میں ٹیکس نظام پر بھی بات کی، جہاں انہوں نے کہا کہ "سب سے زیادہ ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقہ اٹھا رہا ہے۔” انہوں نے سیگریٹ کی صنعت پر ٹیکس چوری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "یہاں 300 سے 400 ارب روپے کا ٹیکس چوری ہوتا ہے، جبکہ ریٹیلر صرف 20 ارب روپے ٹیکس دیتے ہیں۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ "ہمارے پاس 40 سال سے حل موجود ہے، لیکن اس سے فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا کیونکہ ہم مصلحتوں کا شکار ہیں۔
جب پی ٹی آئی سے حکومتی مذاکرات کے بارے میں سوال کیا گیا تو خواجہ آصف نے کہا کہ "اگر تحریک انصاف کو مذاکرات میں دلچسپی نہیں ہے تو حکومت کو بھی کوئی پریشانی نہیں۔” انہوں نے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مذاکرات کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "پی ٹی آئی کے مذاکرات سیاسی برادری کے ساتھ ہوں گے، ویسے مذاکرات کا امکان نظر نہیں آتا۔”وزیر دفاع کا یہ بیان ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں اہمیت رکھتا ہے، جہاں اداروں کے درمیان کشیدگی عوامی مفاد اور سیاسی استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

Leave a reply