اسلام آباد: وزیر دفاع اور رہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف نے جمائما گولڈ اسمتھ کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی صحت پر تشویش کا اظہار کرنے پر شدید ردعمل دیا ہے-
باغی ٹی وی: جمائما گولڈ اسمتھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے عمران خان کی حفاظت اور صحت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں عمران خان کے حوالے سے سنگین اور تشویش ناک معاملات درپیش ہیں پاکستانی حکام نے اہل خانہ اور وکلا کو عمران خان سے ملاقات سے روک دیا ہے جس کے ساتھ ساتھ تمام عدالتی سماعتیں بھی ملتوی کردی گئی ہیں۔
جمائما گولڈ اسمتھ نے الزام عائد کیا ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے جب کہ سیل کی بجلی منقطع کردی گئی ہے اور انہیں اپنے بیٹوں سلیمان اور قاسم خان سے بات کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی،ملاقاتوں پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ عدالتی حکم کے خلاف عمران خان سے ان کے بیٹوں سلیمان اور قاسم خان کی فون پر بات بھی 10 ستمبر سے بند کر دی گئی ہے جو لندن میں رہائش پذیر اور برطانوی شہری ہیں، جیل میں باورچی کو بھی چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے، عمران خان کا باہر کی دنیا میں کسی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے، وکلا کو ان کو حفاظت کے حوالے سے تشویش ہے۔
پاکستان میں ایس سی او سربراہی اجلاس کا اعلامیہ جاری
جمائما گولڈ اسمتھ نے مزید کہا کہ عمران خان کے اہل خانہ، ان کی جماعت کے اراکین اور حمایتیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہ پاکستان میں تمام سیاسی اپوزیشن اور انہیں خاموش کرانے کی کوشش ہے۔ حال ہی میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں عظمیٰ خان اور علیمہ خان کو پرامن احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا اور وہ اس وقت جیل میں ہیں حالانکہ ان کو قید کے لیے کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔
جمائمہ گولڈ اسمتھ نے مطالبہ کیا کہ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے عمران خان، ان کی بہنوں اور ان کے بھانجے کو فوراً رہا کیا جائے، ان کا بیٹوں سے رابطہ بھی دوبارہ بحال کیا جائے تاکہ انہیں یقین دہانی ہوجائے کہ عمران خان ٹھیک ہیں اور ان کے ساتھ براسلوک نہیں کیا جارہا۔
30 دن میں غزہ میں انسانی امداد کی رسائی میں اضافہ کیا جائے …
اس پر خواجہ آصف نے جمائما کو جواب میں کہاکہ عمران خان کے ساتھ مسلسل نرمی روا رکھی جارہی ہے حالانکہ انہوں نے اپنے مخالفین کے ساتھ کبھی نرمی نہیں دکھائی نوازشریف کو اپنی دم توڑتی اہلیہ کلثوم نواز سے فون پر بات کرنے کی اجازت تک نہیں دی گئی اور اپوزیشن کے متعدد رہنماؤں کو بغیر کسی الزام کے جیلوں میں ڈالا گیا۔