خواجہ آصف کو علی امین گنڈا پور کے کس بات کا انتظار ہے؟
وزیر دفاع خواجہ آصف نےایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے دی گئی دھمکی کے مطابق اڈیالہ جیل پر لشکر کشی کا انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور کی دھمکی کو پورا کرنے کے لیے تین دن باقی ہیں اور وہ اٹک کے پل پر ان کا انتظار کر رہے ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایسی بیانات اور دھمکیاں سیاسی ماحول کو مزید کشیدہ کرنے کا باعث بنتی ہیں اور حکومت اس قسم کے غیر ذمہ دارانہ رویوں کو ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔
خواجہ آصف نے اپنی گفتگو میں الیکشن کمیشن کو بھی مخاطب کیا اور کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے لکھا گیا خط آئین اور قانون کے عین مطابق ہے۔ اگر کسی کو اس میں قانون کی تشریح کے حوالے سے اعتراض ہے تو وقت اس بات کا فیصلہ کر دے گا کہ کون صحیح اور کون غلط ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کی تشریح کرنا ہر فرد کا حق ہے اور حکومت نے جو اقدام اٹھایا ہے، وہ قانون کی روشنی میں ہے۔ اسپیکر کے خط کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ مکمل طور پر آئینی اور قانونی ہے اور اس کے ہر پہلو پر مکمل طور پر عمل کیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ انہیں اپنی سیاسی پوزیشن کا بھرپور دفاع کرنا ہے اور حکومت مولانا کو قائل کرنے کی کوشش جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کا حسن یہی ہے کہ امید کا دامن نہیں چھوڑا جاتا اور ہم مولانا فضل الرحمان سے کہیں گے کہ نیت پر شک نہ کریں۔ خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو سیاسی طور پر مضبوط رکھنے کے لیے انہیں مختلف فورمز پر بات چیت کا حصہ بنایا جا رہا ہے تاکہ جمہوریت کے استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیر دفاع نے اس موقع پر وکلا کی سیاسی وابستگی کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ ہر وکیل کسی نہ کسی سیاسی جماعت سے وابستہ ہوتا ہے اور یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو وکلا اسپیکر کے خط کی حمایت کرتے ہیں، وہ بھی سیاسی ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کی قانونی تشریح کو نظر انداز کیا جائے۔
خواجہ آصف کی گفتگو میں اس بات کا بھی ذکر تھا کہ حکومت کی ترجیحات میں ملک کے آئینی اداروں کا احترام سر فہرست ہے اور وہ کسی بھی صورت میں اداروں کو متنازعہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔