وزیر دفاع خواجہ آصف نے اعلیٰ حکومتی شخصیات کی تنخواہوں میں بے تحاشہ اضافے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے "مالی فحاشی” قرار دے دیا۔
ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کو کسی صورت جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔خواجہ آصف نے اپنی ہی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ عام آدمی کی مشکلات کو مدِنظر رکھا جائے، کیونکہ ہماری عزت و آبرو کا انحصار عوام پر ہے۔
واضح رہے کہ بجٹ 2025-26 میں جہاں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں صرف 10 فیصد اضافہ کیا گیا، وہیں اعلیٰ حکومتی عہدیداران کی تنخواہوں میں کئی سو گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق بجٹ سے ایک روز قبل اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہیں 205,000 روپے سے بڑھا کر 1.3 ملین (13 لاکھ) روپے ماہانہ کردی گئیں، جس کا اطلاق یکم جنوری 2025 سے ہوگا۔
اس سے قبل صدر مملکت آصف زرداری نے 4 مئی کو وزرا کی تنخواہوں میں اضافے کا آرڈیننس جاری کیا تھا، جس کے تحت وفاقی وزرا کی تنخواہ 218,000 روپے سے بڑھا کر 519,000 روپے کر دی گئی تھی۔
رواں سال 25 جنوری کو اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ کی ماہانہ تنخواہوں اور مراعات میں بھی 300 فیصد اضافہ منظور کیا گیا تھا، جس سے ان کی تنخواہ 180,000 سے بڑھا کر 519,000 روپے ہوگئی تھی۔ اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے 10 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ کا مطالبہ کیا گیا تھا، تاہم اسپیکر ایاز صادق نے یہ تجویز مسترد کردی تھی۔
ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ، 11 ماہ میں 34.9 ارب ڈالر پاکستان منتقل
ممبئی میں دنیا کے امیر ترین بھکاری کا انکشاف، 460 کروڑ روپے نقد برآمد
امریکا، چین تجارتی معاہدہ؛ خام تیل کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
جدہ سے پہلی حج پرواز 146 عازمین کو لے کر کراچی پہنچ گئی