مزید دیکھیں

مقبول

یوکرین نے امریکی عارضی جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی

سعودی عرب کی میزبانی میں امریکا اور یوکرین کے...

خیرپور: ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق

خیرپور میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ڈپٹی ڈسٹرکٹ...

میو اسپتال واقعہ ، 3 نرسز غفلت کی مرتکب قرار

میو اسپتال میں انجکشن کے ری ایکشن سے2 مریضوں...

افغان طالبان نےخواتین پر پابندیوں کیخلاف سلامتی کونسل کی قرار داد مسترد کردی

افغان طالبان نےخواتین پر پابندیوں کیخلاف سلامتی کونسل کی قرار داد مسترد کردی۔

باغی ٹی وی: اپنے بیان میں افغان طالبان نے کہا کہ خواتین پر پابندی کو افغانستان کا اندرونی سماجی مسئلہ سمجھتے ہیں جس کا بیرونی ممالک پر کوئی اثر نہیں۔

جسٹس مظاہر اکبر نقوی کیخلاف ریفرنس دائر

خیال رہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد میں افغان خواتین کے حقوق کیخلاف پابندیاں جلد ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

سلامتی کونسل میں افغان خواتین پر عائد پابندی کیخلاف قرار داد متحدہ عرب امارات اور جاپان نے پیش کی تھی قرارداد میں کہا گیا ہےکہ طالبان کے یہ اقدامات انسانی حقوق اور انسانی اصولوں کو کمزور بنارہے ہیں جب کہ قرارداد میں افغان سوسائٹی میں خواتین کے کردار کو ناگزیر قرار دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں یو اے ای کے سفیر نے اس حوالے سے کہا کہ 90 سے زائد ممالک نے ہماری قرارداد کی حمایت کی ہے جس میں افغانستان کے انتہائی قریب پڑوسیوں سمیت مسلم ممالک اور دیگر ممالک شامل ہیں۔

ثاقب نثار کے بیٹے کی مبینہ آڈیو لیک،مریم کا ردعمل سامنے آ گیا

انہوں نے کہا کہ یہ چیز ہمارے بنیادی پیغام کو مزید اہمیت دیتی ہے کہ دنیا افغانستان میں خواتین کے کردار کو ختم کرنے پر خاموش نہیں بیٹھے گی۔

یاد رہے سال 2021 میں مغربی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے طالبان نے عوامی زندگی تک خواتین کی رسائی پر بھی کنٹرول سخت کر دیا ہے، جس میں خواتین کو یونیورسٹی جانے سے روکنا اور لڑکیوں کے ہائی اسکول بند کرنا شامل ہیں۔

طالبان نے دسمبر میں انسانی ہمدردی سے متعلق امدادی گروپوں کے لیے کام کرنے والی زیادہ تر خواتین کو کام سے روکنے کے بعد، اس ماہ کے شروع میں اقوامِ متحدہ کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین پر بھی پابندی کا نفاذ شروع کر دیا تھا۔

حارث سہیل نیوزی لینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز سے باہر

طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی شریعت کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں، جس کی وہ ایک سخت تشریح کرتے ہیں۔ طالبان حکام نے کہا ہے کہ خواتین کارکنوں کے بارے میں فیصلے ان کے ‘اندرونی معاملے’ ہیں۔