جاپانی وزیراعظم کا صنفی امتیاز میں کمی کیلئے بڑی کمپنیوں میں خواتین سربراہان کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ

0
41

جاپان نے صنفی امتیاز میں کمی کیلئے 2030 تک بڑی کمپنیوں میں خواتین ایگزیکٹوز کی تعداد 30 فیصد سے زائد کرنے کا ہدف مقرر کر لیا۔

باغی ٹی وی : جاپانی وزیراعظم کا کہنا ہے خواتین ایگزیکٹوز کی تعداد بڑھانے سے مارکیٹ میں مقابلے اور جدت کے ساتھ معیشت کو بھی فروغ ملے گا سال 2022 میں جاپان کی بڑی کمپنیوں میں خواتین ایگزیکٹوز کی تعداد صرف گیارہ فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

کراس بارڈر ادائیگیوں میں چینی کرنسی نے پہلی بارامریکی ڈالر کو پیچھے چھوڑ دیا

کابینہ کے دفتر کے سروے کے مطابق، 2022 میں جاپان کی بڑی لسٹڈ کمپنیوں میں خواتین نے صرف 11.4 فیصد ایگزیکٹوز کی نمائندگی کی، حالانکہ حالیہ برسوں میں یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔

فومیو کشیدا نے صنفی مساوات سے متعلق ایک میٹنگ میں عہدیداروں کو بتایا کہ "ہم 2030 تک ٹوکیو اسٹاک ایکسچینج کی پرائم مارکیٹ میں درج کمپنیوں میں خواتین کا تناسب 30 فیصد یا اس سے زیادہ رکھنا چاہتے ہیں۔ تنوع کو یقینی بنانے سے اختراع کے ساتھ ساتھ معیشت کو بھی فروغ ملے گا۔

پرائم مارکیٹ اسٹاک ایکسچینج کا اہم شعبہ ہے۔

ترکیہ میں روس کی مدد سے تیار ہونے والےنیوکلیئر پلانٹ کا افتتاح

میٹنگ میں اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کہ خواتین کو مزید مستقل ملازمتوں کی پیشکش کیسے کی جائے، جن میں سے اکثر پارٹ ٹائم ورکرز ہیں کیونکہ وہ بچوں کی دیکھ بھال اور ملازمت میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔

جاپان قائدانہ عہدوں پر صنفی فرق کو بہتر کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے، خاص طور پر سیاست اور کاروبار کے اوپری حصے میں، نیز مرد اور خواتین کارکنوں کے درمیان اجرت کے فرق کو دور کرنے کے لیے جاپان میں خواتین کو اعلیٰ تعلیم اور اور ورک فورس میں بہتر نمائندگی تک مکمل رسائی حاصل ہونے کے باجود وہ ورلڈ اکنامک فورم کی صنفی امتیاز سے متعلق عالمی درجہ بندی میں 146 ممالک میں سے 116 ویں نمبر پر موجود ہے۔

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات ختم

کارپوریٹ قیادت میں صنفی فرق ایک عالمی رجحان ہے، تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ صرف مٹھی بھر ممالک میں ایسی کمپنیاں ہیں جہاں خواتین سینئر مینجمنٹ میں ایک چوتھائی سے زیادہ ہیں حالیہ فیصلہ سیاست اور کاروباری شعبے میں اعلیٰ عہدوں پر مرد اور عورت ورکرز کے درمیان صنفی امتیاز کم کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔

Leave a reply