قانون و انصاف کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی تازہ ترین رپورٹ نے پاکستان میں صنفی تشدد کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں صنفی تشدد کے واقعات میں نہ صرف اضافہ ہوا ہے، بلکہ ان کیسز کے حل میں بھی تاخیر ہو رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق، سال 2023 میں صنفی تشدد کے زیر التواء مقدمات کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال 21,891 کیسز کے مقابلے میں اس سال یہ تعداد بڑھ کر 39,665 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ تقریباً 81 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
صوبائی سطح پر دیکھا جائے تو پنجاب میں صورتحال سب سے زیادہ تشویشناک ہے، جہاں زیر التواء مقدمات میں 100 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دیگر صوبوں میں بھی اضافے کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ سندھ میں 3 فیصد، خیبر پختونخوا میں 14 فیصد، بلوچستان میں 2 فیصد، جبکہ اسلام آباد میں 1 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صنفی تشدد کے کیسز میں سب سے زیادہ مقدمات جنسی زیادتی کے ہیں۔ اس کے علاوہ، اغواء، انسانی سمگلنگ اور خواتین کے قتل کے کیسز بھی نمایاں ہیں۔ حیران کن طور پر، الیکٹرانک جرائم میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ معاشی جرائم میں کمی دیکھی گئی ہے۔
انصاف کے حصول کے حوالے سے رپورٹ میں انتہائی تشویشناک اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ صنفی جرائم میں ملوث ملزمان کو سزا دینے کی شرح محض 5 فیصد ہے، جبکہ 64 فیصد ملزمان کو بری کر دیا جاتا ہے۔ یہ اعداد و شمار انصاف کے نظام پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔یہ قابل ذکر ہے کہ 2019 میں حکومت نے صنفی جرائم سے نمٹنے کے لیے 480 خصوصی عدالتیں قائم کی تھیں۔ تاہم، زیر التواء مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ان عدالتوں کی کارکردگی مطلوبہ سطح پر نہیں ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تجویز دی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیت بڑھانے، عدالتی نظام میں اصلاحات لانے، اور معاشرے میں آگاہی پھیلانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اس رپورٹ کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور جلد ہی اس حوالے سے ایک جامع حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔ تاہم، انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صرف وعدوں سے کام نہیں چلے گا، بلکہ فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔اس رپورٹ نے ایک بار پھر پاکستان میں خواتین کے حقوق اور تحفظ کے مسئلے کو زیر بحث لا دیا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ اس رپورٹ کے نتیجے میں حکومت اور سول سوسائٹی مل کر اس سنگین مسئلے کے حل کے لیے موثر اقدامات اٹھائیں گے۔

صنفی تشدد کی بڑھتی ہوئی لہر: قانون و انصاف کمیشن کی تشویشناک رپورٹ
Shares: