پشاور: خیبر پختونخوا میں 15 اگست سے 22 اگست کے دوران موسلادھار بارشوں اور شدید سیلاب نے صوبے کے مواصلاتی نظام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ محکمہ مواصلات و تعمیرات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مختلف اضلاع میں سڑکوں اور پلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے کئی راستے بند ہو گئے ہیں اور کئی علاقوں کی رابطہ کاری متاثر ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے مجموعی طور پر 331 سڑکوں کو 336 مختلف مقامات پر نقصان پہنچا، جس کی کل لمبائی 493 کلومیٹر ہے۔ ان میں سے 57 سڑکیں تاحال مکمل بند ہیں۔ سڑکوں کی بحالی پر اندازاً 9 ارب 45 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ اب تک 229 سڑکیں جزوی طور پر اور 50 سڑکیں مکمل طور پر بحال کی جا چکی ہیں۔پلوں کی صورتحال بھی تشویشناک ہے، جہاں 32 پل سیلاب کی نذر ہوگئے ہیں۔ ان میں سے ایک پل مکمل طور پر ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے، جبکہ 22 پل جزوی طور پر کھول دیے گئے ہیں۔ باقی 9 پل ابھی بھی بند ہیں۔ پلوں کی مرمت پر تقریباً ایک ارب 12 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔

سوات: سب سے زیادہ نقصان سوات میں ہوا ہے جہاں 79 سڑکیں 80 مقامات پر متاثر ہوئیں۔ یہاں 43 کلومیٹر سڑکیں سیلاب میں بہہ گئیں۔ اب تک 3 سڑکیں مکمل اور 75 سڑکیں جزوی طور پر بحال ہو چکی ہیں، جبکہ 2 سڑکیں بند ہیں۔ سوات میں سڑکوں کی بحالی پر 45 کروڑ روپے سے زائد لاگت آئے گی۔

بونیر: بونیر میں 43 سڑکیں متاثر ہوئیں جن میں سے 39 سڑکیں جزوی طور پر بحال ہو چکی ہیں اور 4 سڑکیں مکمل بند ہیں۔ بونیر میں بحالی کے لیے ساڑھے 4 ارب روپے کی لاگت درکار ہے۔

صوابی: صوابی میں 41 سڑکیں متاثر ہوئی ہیں، جن میں سے 32 اب تک بحال نہیں ہو سکیں۔ یہاں سڑکوں کی بحالی پر 2 ارب 76 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔

محکمہ مواصلات و تعمیرات کے سیکرٹری محمد اسرار نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ تیز بارشوں اور سیلاب کے باعث خاص طور پر بونیر، صوابی اور دیگر اضلاع میں شدید نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 15 اگست کو محکمہ خزانہ کو ڈیڑھ ارب روپے جاری کرنے کی درخواست کی گئی تھی، جس میں سے 70 کروڑ روپے فوری طور پر جاری کر دیے گئے ہیں۔ ان میں 40 کروڑ مالاکنڈ، 10 کروڑ ہزارہ ریجن، اور 20 کروڑ پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی کو دیے گئے ہیں۔محمد اسرار نے مزید بتایا کہ 186 چھوٹی بڑی مشینریوں کے ذریعے سڑکوں کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے تاکہ جلد از جلد رابطے بحال کیے جا سکیں اور متاثرہ علاقوں کی ترقیاتی سرگرمیاں معمول پر آ سکیں

Shares: