خیبرپختونخوا میں پولیس اور سرکاری اہلکاروں کی سیاسی اجتماع میں شرکت پر پابندی

KP Police

خیبرپختونخوا حکومت نے پولیس اور دیگر سرکاری اہلکاروں کی سیاسی اجتماع اور جلسوں میں شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ پابندی متعدد اضلاع اور مختلف محکموں کی انتظامیہ کی جانب سے نوٹی فکیشن کے ذریعے نافذ کی گئی ہے۔

نوٹی فکیشن سوات، ملاکنڈ، دیر، بونیر سمیت دیگر مختلف اضلاع کے حکام کی طرف سے جاری کیے گئے ہیں۔ ان نوٹی فکیشنز میں سرکاری اہلکاروں کو سیاسی سرگرمیوں سے دور رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ ان کے اختیارات اور ذمہ داریوں پر اثر نہ پڑے۔ اس کے علاوہ، صوبے کی مختلف جامعات نے بھی اپنے طلبہ اور فیکلٹی ممبران کو کسی سیاسی اجتماع میں شرکت سے روکنے کے لیے اپنے الگ نوٹی فکیشن جاری کیے ہیں۔صوبے کی پولیس کو خاص طور پر جلسوں اور جلوسوں میں شرکت سے منع کیا گیا ہے، اور انہیں اس بات کی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیاسی اجتماعات میں کسی قسم کی سہولت فراہم کرنے سے گریز کریں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کور کمیٹی کے متعدد ارکان نے خیبرپختونخوا حکومت اور مختلف محکموں کے اس فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پابندی ان کے سیاسی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور اس سے جمہوری عمل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

اس بارے میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ، علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ یہ اطلاعات بے بنیاد ہیں اور ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔ انہوں نے اس بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ کی طرح جلسوں کی قیادت کریں گے اور اس میں بھرپور شرکت کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب باتیں بے حقیقت ہیں اور حقیقت میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔یہ صورتحال سیاسی حلقوں میں کافی بحث کا باعث بن چکی ہے اور آئندہ آنے والے دنوں میں اس معاملے پر مزید پیش رفت متوقع ہے۔

عمران ریاض کی جان کو کس سے خطرہ؟مبشرلقمان،عمران ریاض کے مابین کیا بات چیت ہوئی

Comments are closed.