کیا آپکی پارٹی نے اپنے اراکین کو بتا دیا ہے کہ وہ ووٹ ڈالنے میں آزاد ہیں؟ عدالت نے کس سے پوچھ لیا؟

کیا آپکی پارٹی نے اپنے اراکین کو بتا دیا ہے کہ وہ ووٹ ڈالنے میں آزاد ہیں؟ عدالت نے کس سے پوچھ لیا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت جاری ہے

سپریم کورٹ میں سینیٹر رضا ربانی کے دلائل جاری ہیں،وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فرازاور پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان کمرہ عدالت میں موجود ہیں،وکیل جے یو آئی نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب کو شاید سمجھنے میں غلطی ہوئی، میں سپریم کورٹ میں اپنے دلائل دوں گا،چیف جسٹس نے وکیل جے یو آئی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹھیک ہے ہم آپ کو بھی سن لیں گے،

رضا ربانی نے کہا کہ میں 30 منٹ میں اپنے دلائل مکمل کرنے کی کوشش کروں گا چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنے دلائل کا براہ راست اہم نقطے سے آغاز کریں، بتائیں کیا سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہوتے ہیں یا نہیں؟

جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کسی جماعت کو 8 کی بجائے 2 نشستیں ملیں تو کیا اس کے مینڈیٹ کے مطابق ہوگا ؟ رضا ربانی نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سینٹ الیکشن سیاسی معاملہ ہے ریاضی کا سوال نہیں,سیاسی معاملات میں سمجھوتے ہوتے رہتے ہیں,کئی بار مختلف ایم پی ایز کسی ایشو پر متحد ہو کر سینٹ امیدوار کو ووٹ دیتے ہیں,آئین یہ بھی نہیں کہتا کہ سینیٹ الیکشن قانون کے مطابق ہوں گے،آئرلینڈ کی سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ووٹ کی شناخت ظاہر نہیں کی جاسکتی،سیںیٹ الیکشن آرٹیکل 226 کے تحت ہی ہوتا ہے،

دوران سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی اور فاروق ایچ نائیک کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سینیٹ میں اراکین انفرادی حیثیت میں ووٹ دیتے ہیں نا کہ بطور پارٹی،جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ کیا آپکی پارٹی نے اپنے اراکین کو بتا دیا ہے کہ وہ ووٹ ڈالنے میں آزاد ہیں، جسٹس یحییٰ آفریدی کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہہ گونجا

رضا ربانی نے کہا کہ آرڈینس کیخلاف کسی ایوان میں قرارداد منظور ہوئی تو وہ ختم ہوجائے گا، پارلیمان نے توثیق نہ کی تو آرڈینس120دن بعد ختم ہوجائےگا، عارضی قانون سازی کے ذریعےسینیٹ الیکشن نہیں ہوسکتا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آرڈیننس کا سوال عدالت کے سامنے نہیں، اس پر رائے نہیں دیں گے

اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ملتوی، عدالت کا بڑا حکم

 

Comments are closed.