کیا بطور جج مجھے ہر بار بچوں کے اثاثوں کا بھی بتانا ہوگا؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں عدالت کے ریمارکس

0
39

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی

سابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے عدالت میں کہا کہ وفاق کی جانب سے اس کیس میں پیش ہو رہا ہوں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ
کیس شروع کرنے سے قبل کہونگا کہ سماجی فاصلے کو قائم رکھے۔ جو لوگ جڑ کر بیٹھے ہیں ان سے کہونگا کہ فاصلہ قائم رکھیں۔

فروغ نسیم نے کہا کہ میں وفاق اورشھزاد اکبر کی عدالت میں نمائندگی کروں گا۔ میرے حوالے سے عرفان قادر میرا وکیل اس کیس میں ھوگا۔

درخواست گزارکے وکیل منیر ملک نےفروغ نسیم کی پیش ہونے پر اعتراض کردیا۔ منیر اے ملک نے کہا ہے کہ فروغ نسیم کا پیش ہونا قوائد و ضوابط کے خلاف ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ سے کہوں گا اعتراض نہ اٹھائیں اور کیس کو آگے بڑھنے دیں, موسم گرما کی تعطیلات بھی شروع ہونیوالی ہیں, ہم کیس کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں, منیر اے ملک نے کہا کہ میں نے تحریری طور پر عدالت کو اعتراضات سے آگاہ کر دیا ہے,
تمام اعتراضات آئین و قانون اور سپریم کورٹ کے قوائد کے مطابق ہیں,عدالت کا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا عدالت خود اعتراضات دیکھ لے,

فروغ نسیم نے کہا کہ میرے اوپر جو اعتراضات اٹھائے گئے انکی کوئی خاص اہمیت نہیں ،رشید احمد کیس میں اس سے متعلق وضاحت ہوچکی ہے

فروغ نسیم نے عدالت میں کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےابھی تک لندن میں جائیدادوں کی منی ٹریل نہیں دی،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اب تک لندن جائیدادوں کے ذرائع آمدن بتانے سے قاصر ہیں،جج ایک بہت معزز شخصیت ہوتی ہے جسے شکوک وشبہات سے بالا ہونا چاہیے ،ججز کوڈ آف کنڈکٹ شفافیت کا متقاضی ہے،

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ کیسے علم ہوا کہ لندن میں جائیدادیں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی ہیں؟ فروغ نسیم نے کہا کہ جائیدادیں فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور بچوں کی ہیں، اس کیس میں بار ثبوت حکومت پر نہیں معزز جج پر ہے،

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اگر جائیدادیں اہلیہ اور بچوں کی ہیں، جو ٹیکس بھی دیتے ہیں تو جج سے سوال کیسا؟ کیا بطور جج مجھے ہر بار بچوں کے اثاثوں کا بھی بتانا ہوگا؟

جسٹس فائز عیسیٰ پر صدارتی ریفرنس اور اسکےخلاف آئینی درخواستوں کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی

Leave a reply