کیا ایمپائر نیوٹرل ہے؟خلائی مخلوق عمران خان کو کیا پیغام دے رہی ہے۔؟ سنیے مبشر لقمان کی زبانی

0
56

کیا ایمپائر نیوٹرل ہے؟خلائی مخلوق عمران خان کو کیا پیغام دے رہی ہے۔؟ سنیے مبشر لقمان کی زبانی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی عوام کو عرصہ دراز سے بتایا جارہاہے کہ سیاسی اشرافیہ یہ ملک لوٹ کر کھا گئی ہے اور ان کا احتساب بہت ضروری ہے۔ اور اس ملک کے تمام مسائل کی جڑ صرف اور صرف کرپشن ہے جبکہ اس ملک کو مصیبت سے نکالنے کے لیئے صرف اور صرف ایماندار لیڈر شپ کی ضرورت ہے تجربہ نہ بھی ہو تو چل جائے گا کیونکہ جب اوپر سے لیڈر ایماندار ہو گا تو نیچے تک سب ایماندار ہی ایماندار ہوں گے اور دنیا اس قوم کی ایمانداری کے نغمے گائے گی۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ ہو گیا لیکن کیا یہ سچ ثابت ہوا، ہمارے ملک پر ایک ایماندار وزیر اعظم حکومت کر رہا ہے۔کیا دودھ والے نے دودھ میں پانی ملانا چھوڑ دیا ہے کیا پھل اور سبزی فروشوں نے گندی اور گلے سڑے پھل شاپر میں ڈالنے کا داو لگانا چھوڑ دیا ہے۔کیا سرکاری ملازمین عوامی خدمت میں اپنے سڑ دھڑ کی بازی لگا رہے ہیں اور اپنی تنخوا ہ کے علاوہ ایک روپیہ بھی اپنے لیئے حرام سمجھتے ہیں۔رشوت، چوری کو لوگ نفرت کی نگاہ سے دیکھنے لگے ہیں جبکہ وکیل، صحافی، پولیس۔ ڈاکٹر اور جج بڑی ایمانداری سے کام کر رہے ہیں۔آئی ایم ایف کو ہم نے اس ملک سے دھکے دے کر نکال دیا ہے۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں کسی بھی شخص کے بڑے اور چھوٹے ہونے کا پیمانہ اس کا رتبہ، اسکی بڑی کار اور بنگلہ نہیں رہا بلکہ اس کے خاندانی اقدار ،اخلاقیات، ایمانداری اور روایات بن چکی ہیں۔ نہیں ایسا بلکل بھی نہیں ہوا۔بلکہ لوگ مزید Confuseہو چکے ہیں۔ اور مایوسی کے اس عالم میں آج ان کی بھی باتیں غور سے سن رہے ہیں ۔جن کے والد اس ملک میں تین تین دفعہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں ۔۔ جن کے چچا پانچ دفعہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے وزیر اعلی۔ جن کے نانا ، جن کی امی وزیر اعظم ، جن کے ابا اس ملک کے صدر اور جن کی پارٹی کے ورکر اس ملک کے وزیر اعظم اور وزیر اعلی بنتے آ رہے ہیں۔ صحیح فیصلہ کرنے کے لیئے ضروری ہے کہ اس ملک کی عوام کے پاس صحیح معلومات بھی ہوں لیکن بدقسمتی سے اس ملک میں جتنی محنت سچ کو چھپانے کے لیئے کی جاتی ہے شاید ہی کسی اور چیز پر کی جاتی ہو۔سیاسی لیڈروں کے لیئے تقریر لکھنے والے سچ اور جھوٹ تولنے کی بجائے یہ کوشش کرتے ہیں کہ عوام کو فریب میں ڈال کر داد کیسے وصول کی جائے۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی بالادستی کی جنگ لڑنے والے، ووٹ کو عزت دلوانے کی قسمیں کھانے والے، عوام کے حقوق کی جنگ لڑنے والے، سول سپر میسی کا نعرہ مارنے والے ہر وقت اس تاڑ میں رہتے ہیں کہ
ایمپائر کی انگلی کھڑی ہے یا بیٹھی۔ایمپائر سوچ رہا ہے یا سو رہا ہے۔ ایمپائر نیوٹرل ہے یا سائیڈ مار رہا ہے۔یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں لیڈر خود ذمہ داری لینے کی بجائے تمام ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کبھی ملبہ آمروں پر ڈالا جاتا ہے تو کبھی سیاسی مخالفین پر۔ کیا کبھی کسی نے یہ کہا ہے کہ یہ مسلئہ میری وجہ سے خراب ہوا ہے۔کون ہے جو موجودہ حکومت کو ادارے مضبوط کرنے سے روک رہا ہے۔کون ہے جو تحرک انصاف کو اس کے کیئے ہوئے وعدے پورے کرنے سے روک رہا ہے۔ کس نے حکمران جماعت کو روکا ہے کہ پنجاب کا وزیر اعلی اپنی پارٹی کا قابل ترین شخص ڈھونڈ کر لگائے۔ہم تو کابینہ سترہ لوگوں سے چلانے جا رہے تھے یہ آدھی سینچری کیسے ہو گئی اور اس میں سے بھی اہم وزارتوں پر کتنے اڑن کھٹولےپر بیٹھ کر آئے ہیں۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کہاں ہے وہ تجربہ کاروں کی ٹیم جس نے اس ملک میں انقلاب لانا تھااگر شریف خاندان کے رشتہ داروں کو حکومت میں لانے کے تانے لگ سکتے ہین تو عمران خان نے وہ جگہ اپنے دوستوں کو مشیر لگا کر کیوں دی۔ اور اگر یہ سب ٹھیک ہے تو عوام کو بھی بتا دیا جائے کہ حکومت چلانے کے لیئے یہ سب کرنا ضروری ہے اور اپوزیشن چلانے کے لیئے وہ سب باتیں کرنا ضروری تھی۔اس وقت عوام کو یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ سینٹ الیکشن اور ووٹوں کی خریدو فروخت ہے۔اپوزیشن یہ تاثر دے رہی ہے کہ یوسف رضا گیلانی اگر جیت گئے تو حکومت کے دن پورے ہو جائیں گے۔لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ خان صاحب کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ جناب تین سال پورے ہونے والے ہیں، آپ کا احتساب کا بیانیہ دفن ہو چکا ہے، لوگ مہنگائی اور بے روزگاری کی صورت میں آپ سے تنگ ہیں اور عوام کی بیزارئ دیکھتے ہوئے آپ کے ارکان اسمبلی بھی پریشان ہیں کیونکہ ان کی آپ میں دلچسپی اس وقت تک قائم ہے جب تک عوام کی عمران خان میں دلچسپی قائم ہے۔ سیاسی ماحول دیکھ کر پارٹی کا فیصلہ کرنے والے درجنوں صدا بہار MNA. MPA’sاپنا بیگ تھامے اشارے کے لیئے تیار ہیں۔
خان صاحب یہ سارا کھیل اس لیئے رچایا جا رہا ہے کہ آپ کو یہ اندازہ ہو کہ آپ اب پہلے جیسے مقبول نہیں رہے۔ اور آپ کی باتوں کو لوگوں نے کتابی باتیں کہنا شروع کر دیا ہے جو سننے میں تو بہت اچھی ہیں لیکن کسی ایک پر بھی آج تک عمل ممکن نہیں ہو سکا۔ عوام آپ کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں اور اگر ایمپائر بھی چھوڑ گئے تو بڑا مسئلہ ہو جائے گا۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ایک دم سے کیا وجہ ہے پی ڈی ایم کے لوگ بھی قسمیں کھا رہے ہیں کہ ایمپائر نیوٹرل ہو گئے ہیں۔بلاول کہتے ہیں اب پیپلز پارٹی کے ایم این ایز کو فون نہیں آ رہے۔ 12ایم این ایز گیلانی صاحب سے ن لیگ کی ٹکٹ کے بدلے ووٹ دینے کے لیئے تیار ہیں۔خان صاحب سارے نام نہاد کرپٹ سیاسی قیدیوں کو ایک ایک کر کے ضمانت دی جا رہی ہے تاکہ آپ کو یہ پتا چلے کہ نہ تو ایسے احتساب ہو گا اور نہ ہی ایسے آٹھارویں ترمیم جیسے مسائل حل ہو گے، نہ ہی آپ کو سینٹ میں اکثریت ملے گی اور نہ ہی قانون سازی کے لیئے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت۔خان صاحب آپ کو یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ سمیت اپوزیشن اس ملک کی سیاسی حقیقت ہیں۔احتساب کا بیانیہ مشرف کے دور میں ہی دفن ہو گیا تھا لیکن آپ اس سے جتنا فائدہ اٹھا سکتے تھے وہ اٹھا چکے اب اسے ووٹ کو عزت دو کےساتھ دفن کریں اور ملک میں خوشحالی، ترقی۔ روزگار اور معاشی ترقی کے بیانیے پر سوار ہو جائیں۔خان صاحب یہ سب کچھ آپ کو یہ یقین دلوانے کے لیئے کیا جا رہا ہے کہ ملکی ترقی کے لیئے نیا سیاسی اتحاد بنانا پڑے گا، اپ کو غیر مقبول مگر حقیقت پر مبنی مشوروں پر کان دھرنے پڑیں گے۔خان صاحب یہ سب کچھ اس لیئے بھی کیا جا رہا ہے کہ آپ کو آئینہ دیکھایا جائے کہ آپ کی عوامی مقبولیت میں ایک دم سے بیس سال بعد کیوں اضافہ ہو گیا تھا،یہ مقبولیت خود بہ خود آپ کی جھولی میں آگری تھی یا ڈالی گئی تھی۔ جب تک آپ کی غلط فہمیاں دور نہیں ہو جاتی آپ پر مصیبتوں کے پہاڑ ہر روز کہیں نہ کہیں سے گرتے رہیں گے۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے اپوزیشن کے منت ترلے کر کے دو بجٹ پاس کروائے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تیسرے بجٹ سے پہلے آپ کی اپنی آنکھیں کھل جائیں اور آپ اپنے بل بوتے پر اسے پاس کروانے کی کوشش کریں ورنہ اس بجٹ کے پاس ہوئے بغیر آپ کی اپنی تنخواہ بھی رک جائے گی۔ملکی تاریخ میں پہلی دفعہالیکشن کمیشن کی غیرت جاگ چکی ہے، اس نے کسی بھی قسم کے دباو میں آنے سے انکار کرتے ہوئے دھاندلی کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے اسی لیئے اپوزیشن کو ڈسکہ الیکشن میں ان کی امید سے زیادہ مل گیا۔ سپریم کورٹ کی طرف سے آپ کو سینٹ میں سیکرٹ بیلٹ سمیت کئی پیغامات مل چکے ہیں۔ ق لیگ اور ایم کیو ایم بھی آپ کو اشارے کناروں میں بتا رہے ہیں کہساڈھے تے نہ رہنا۔۔۔ تے ۔۔۔ جاگ دے رہنا۔اس سارے کھیل کے بعد جو اہم رزلٹ نکلنے کی امید کی جا سکتی ہےاس میں پیپلز پارٹی کی طاقت میں اضافہ ،عمران خان کی کافی ساری غلط فہمیاں دور ہو سکتی ہیں، حکومت کے پانچ سال پورے ہونے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں اور اگلے پانچ سال کے انتہائی معدوم ہو سکتے ہیں۔مولانا اور ن لیگ کو ریلیف کے ساتھ ساتھ اگلے الیکشن میں حصے کی یقین دہانیاں ملیں گی۔ اور عوام کو تسلیاں۔۔ کیا تین مارچ کے بعد عوام کے وسیع تر مفاد میں حکومت سیکرٹ بیلیٹنگ کے معاملے کو اسی جانفشانی کے ساتھ آگے بڑھائے گی جتنا وہ اس سینٹ الیکشن میں اپنی سیٹیں بچانے کے لیئے بڑھا رہی تھی۔تین مارچ کے بعد اب عوام کو کیا 26
مارچ لانگ مارچ کا نیا لالی پاپ دیا جائے گا، ایک شو ختم ہونے سے پہلے دوسرے شو کی بکنگ شروع ہو چکی ہے۔ہر روز حکومت پر قہر ٹوٹنے کا ماحول اس وقت تک جارہی رہے گا جب تک حکومت کی غلط فہمیاں یا خوش فہمیاں دور نہیں ہو جاتی۔ اور اس کے ساتھ ہی گیلانی صاحب چیئرمین سینٹ بن کر پی ڈی ایم اور حکومت کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دیں گے ۔ اس وقت دیکھاو کچھ۔۔ اور۔۔ کرو کچھ کا کھیل جاری ہے۔ سیاسی اتحاد بے یقینی کی کیفیت میں ایک دوسرے کا انتہائی مشکوک حالت میں ساتھ دے رہے ہیں ۔ جو ان کی اپنی قبر کھودنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اور فطرت کے خلاف ایک دوسرے سے یہ توقع کر رہے ہیں کہ شائد دوسرا ان کے لیئے کوئی قربانی دے اور انہیں کوئی سیاسی فائدہ پہنچاے۔خان صاحب اگر ہم ایک لمحہ کے لیئے یہ سوچ بھی لیں کہ آپ حق پر ہیںآپ باد مخالف سے گھبرانے والے نہیں ہیں۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ آ پ کو سب روائیتی سیاست کرنے پر مجبور کر رہے ہیں، آپ کو اس ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیئے غیر مقبول فیصلے کرنے پڑیں گے تب ہی کچھ بنے گا تو برائے مہربانی ہمیں بتائیں کہ ۔
آپ نے تعلیم کا نظام ٹھیک کرنے کے لیئے کیا فیصلہ کیا ہے۔ یکساں نظام تعلیم کے نعرے کے علاقہ کوئی ایک پالیسی جو اس قوم کے جوانوں کی تقدیر بدل سکتی ہو۔ اور مڈل کلاس کو بھاری بھرکم فیس بلوں سے بچا سکتی ہو۔
پنجاب پولیس کو ٹھیک کرنا تھا اس کی اصلاحات کا کیا بنا۔؟کیا صحت کے شعبے میں کوئی تبدیلی آئی یا اگلے چند سالوں میں آنے کی امید ہے۔؟کیا قرضے اور سرکلر ڈیبٹ میں کوئی کمی آئی یا آنے کی امید ہے۔؟
کیا بے روزگاری میں کوئی کمی آئی یا آنے کی امید ہے؟کیا کرپشن میں کوئی کمی آئی یا آنے کی امید ہے۔؟کیا پاکستان کے سفید ہاتھی سمجھے جانے والےکسی ایک بھی ادارے کو بہتر کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔؟ یا کامیابی کی کوئی دور دور تک امید ہے۔؟خان صاحب جب آپ اقتدار میں نہیں آئے تھے تو اس وقت اس قوم کے پاس ایک امید تھی لیکن بدقسمتی سے اب وہ امید بھی ہم کھو رہے ہیں۔ ترقی نہ سہی مستقبل میں حالات ٹھیک ہونے کی مدلل امید ہی دلوا دیں۔۔؟کم سے کم وہ پلاننگ ہی قوم کے سامنے لے آئیں جو آپ نے اقتدار میں آنے سے پہلے کی ہوئی تھئ جس سے نوے دن میں تبدیلی آنا تھا۔ اگر نہیں تو پھر آپ نے جو اس قوم سے سچ بولنے کی قسم کھائی تھی اس کی لاج رکھیں اور سچ بولتے ہوئے اس قوم کو گھبرانے کی اجازت دیں۔ تاکہ ان کے اندر ہی اندر ، ناکامی اور مایوسی کا لاو ا نہ پکے۔ اللہ تعالی ہمیں حق سننے اور کہنے کی طاقت دے ، آئندہ تک کے لیئے اجازت دیجئے ۔ اللہ حافظ۔

Leave a reply