کیا یہ شکل سے ایس پی لگتا ہے؟ عدالت میں بھی سو رہا ہے، عدالت نے آئی جی کو طلب کر لیا

کیا یہ شکل سے ایس پی لگتا ہے؟ عدالت میں بھی سو رہا ہے، عدالت نے آئی جی کو طلب کر لیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں‌ گیس چوری کے مقدمہ میں ملوث ملزم کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی،عدالت نے درست معاونت نہ کرنے پر ایس پی، ڈی آئی جی کی سخت سرزنش کی اور عدالت نے کل آئی جی پنجاب کو زاتی حثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا

جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے ملزم شفیق رامے کی درخواست ضمانت پر سماعت کی ، درخواست گزار نے کہا کہ پولیس نے سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے گیس چوری کا جھوٹا مقدمہ درج کیا، محکمہ سوئی گیس نے 27 لاکھ روپے کی گیس چوری کا الزام لگایا ہے، مقدمہ میں شامل تفتیش ہونا چاہتا ہو عبوری ضمانت منظور کی جائے،

عدالت نے ڈی آئی جی سے استفسار کیا کہ آپ نے اپنے ایس پی سے پوچھا کیوں بلوایا گیا، ایس پی صدر گوجرانوالہ نے کہا کہ مجھے معاف کردیا جائے، جسٹس مطاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ معرزت مجھ سے نہیں عوام سے مانگیں، کیوں ناں ابھی آئی جی کو بلا لیا جائے، کیا یہ چہرے سے یہ ایس پی لگتا ہے، یہ ابھی بھی آدھا سویا ہوا ہے، کیا یہ اس قابل ہے کہ یہ کچھ کر سکتا ہے ایک لفظ کا نہیں پتہ کہ کس لیے بلایا ہے کہتا ہے کہ مجھے بلایا اور میں آگیا،

عدالت نے کہا کہ پائپ کی کتنی لینتھ ہے۔کس نے پائپ لائن بچھائی ہوئی ہے، جس پر سوئی گیس اہلکار نے کہا کہ 2014 میں اطلاع ملی کہ سوئی گیس کے پائپ غیرقانونی طور پر بچھایا گیا یے، سوئی گیس کے ریکارڈ میں ٹیمپر کر کہ تین گلیوں کو گیس فراہم کی جا رہی تھی، موقعہ پر گیے تو پتہ چلا کہ شدید سوئی گیس لیک ہو رہی تھی،

عدالت نے کا کہ بتائیں کتنی گیس چوری ہوئے، جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ 27 لاکھ گیس چوری کا تخمینہ لگایا گیا ہے،وکیل ملزمان نے کہا کہ میں نے کسی کو کوئی کنکشن نہیں دیا، کہیں ملوث نہیں پایا گیا، میں نے وہ جگہ 2013 میں فروخت کر دی۔میرے فیملی کے ڈاکٹرز کو بھی ملوث کر دیا گیا،

سی پی گجرانوالہ نے بتایا کہ ملزمان قصور وار ہیں ، تفتیشی افسر نے کہا کہ ریونیو ریکارڈ کے مطابق ملزمان جگہ کے مالک ہیں عدالت نے کہا کہ بتائیں ایس پی صاحب آپ نے پھر 4 افراد کو بے گناہ کیسے قرار دیا، ایس پی نے جواب دیا کہ یہ میری پوسٹنگ سے پہلے کا کیس ہے، عدالت نے کہا کہ یہ بتائین پائپ کب نکالا، تفتیشی عدالت کو نہں بتا سکے۔ جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تفتیش کا لیول ہے، عدالت نے کہا کہ صبح سب کے بارے میں لکھ کر رپورٹ لے کر آئیں گے،

عدالت نے آئی جی پنجاب کو کل پیش ہونے کا حکم دے دیا

Comments are closed.