کسی ایک فرد کے بیانات پر تبصرہ نہیں کر سکتے،رچرڈ کے بیان پر دفترخارجہ کا ردعمل
پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ٹرمپ کے نامزد ایلچی رچرڈ گرینل کی ٹویٹس اور بیانات کے حوالے سے ردعمل دیا ہے
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ باہمی عزت اور مفادات کی بنیاد پر مثبت تعلقات کا خواہاں ہے اور اس امید کا اظہار کیا کہ امریکی حکام بھی اسی اصول کو مدنظر رکھیں گے۔ترجمان نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ پاکستان کسی ایک فرد کے بیانات پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔ تاہم، پاکستان نے ہمیشہ امریکا کے ساتھ باہمی احترام، مساوات اور ایک دوسرے کے معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پر مبنی تعلقات کو ترجیح دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور اس سلسلے میں پاکستان نے متعدد مواقع پر اس بات پر زور دیا ہے کہ تعلقات کی بنیاد احترام اور مفادات پر ہو۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے افغانستان میں ایئر سٹرائیکس کے بارے میں سوالات کے جواب میں کہا کہ پاکستان اپنے عوام کی سکیورٹی کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سرحدی علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں انٹیلیجنس اطلاعات اور ثبوتوں کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں، جن کا مقصد پاکستانی شہریوں کو ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروپوں سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ مسلسل رابطے قائم کر رکھے ہیں اور حالیہ دنوں میں پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان، صادق خان، کابل میں موجود ہیں۔ صادق خان نے افغان حکام سے ملاقاتیں کی ہیں جن میں سکیورٹی کی صورتحال، بارڈر مینجمنٹ اور تجارت کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری اور سالمیت کی عزت کرتا ہے اور ہمیشہ بات چیت اور سفارتکاری کو ترجیح دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحد پار دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں اور سرحد پار دہشت گردی کے باوجود پاکستان افغانستان کے ساتھ رابطے میں رہتا ہے۔ پاکستان اور افغانستان سکیورٹی، بارڈر مینجمنٹ، تجارت اور دیگر اہم معاملات پر مسلسل بات چیت کر رہے ہیں۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے سرگرم ہے۔ پاکستان اپنے شراکت داروں کے ساتھ اہم علاقائی اور عالمی امور پر تعاون کو فروغ دینے کے لیے پر عزم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یورپین یونین کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں پر عائد پابندی کے خاتمے کو ایک اہم پیشرفت قرار دیا۔
ممتاز زہرا بلوچ نے عالمی تعلقات اور سفارتکاری کے حوالے سے اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور 2024ء کا سال پاکستان کے لیے سفارتکاری کے میدان میں اہم رہا۔ اس سال پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر کئی اہم اقدامات کیے ہیں اور متعدد ممالک کے سربراہوں نے پاکستان کا دورہ کیا۔ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین اور دولتِ مشترکہ کے سربراہوں نے بھی پاکستان کا دورہ کیا، جس سے عالمی سطح پر پاکستان کے موقف کی حمایت اور اہمیت میں اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ، متعدد ممالک کے ساتھ وفود کا تبادلہ بھی ہوا، جو پاکستان کی عالمی سطح پر سفارتکاری کی کامیابی کو ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان دوست ممالک اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستانی حکومت نے ایران کے ساتھ اپنی سفارتی تعلقات میں بھی اہم پیشرفت کی ہے، خاص طور پر ایرانی صدر کے اپریل میں پاکستان کے دورے کے دوران کئی اہم امور پر اتفاق رائے ہوا۔
ممتاز زہرا بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے فیصلے کا اختیار صرف پاکستانی قوم کے پاس ہے، اور یہ فیصلہ عالمی دباؤ یا کسی دوسرے ملک کی مداخلت کے بغیر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے قومی مفادات اور سیکیورٹی کو ہمیشہ ترجیح دے گا۔ پاکستان نے امریکا اور یورپ کے ساتھ اپنے روابط کو مزید مستحکم کرنے کی پالیسی جاری رکھی ہے۔ انہوں نے یورپی یونین کی جانب سے قومی ایئر لائن پر 4 سال سے عائد پابندی ختم کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان اور یورپ کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ اسی طرح، روس اور برطانیہ کے ساتھ تعلیم، صحت اور انسانی وسائل کے شعبوں میں تعاون کو جاری رکھنے کی بات کی گئی۔
ممتاز زہرا بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں خطے کی اہمیت کو ہمیشہ ترجیح دی گئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے ای سی او اور ایس سی او جیسے علاقائی فورمز کے ذریعے اپنی پوزیشن کو مستحکم کیا ہے۔ جنوبی ایشیا میں پاکستان نے ہمیشہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ پُرامن تعلقات کا خواہاں رہنے کا عہد کیا ہے۔ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان افریقہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے تجارت، سیاسی اور سیکیورٹی تعاون پر زور دے رہا ہے۔ انہوں نے عالمی سطح پر فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے کی کوششوں کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ پاکستان نے او آئی سی، اقوام متحدہ اور دیگر فورمز پر فلسطین کے حق میں بھرپور مؤقف پیش کیا۔ممتاز زہرا بلوچ نے بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر اور دیگر باہمی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے عزم کی تجدید کی ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے پاکستان میں ماورائے عدالت قتل عام کے معاملے کو عالمی سطح پر اُٹھایا اور اس کے خلاف شواہد بھی پیش کیے۔انہوں نے کہا کہ اس سال پاکستان نے بنگلا دیش، سری لنکا اور مالدیپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنایا ہے اور بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں سیاسی جماعتوں پر عائد پابندی کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے بتایا کہ او آئی سی کشمیر رابطہ گروپ کے تین اہم اجلاس 2024ء میں منعقد ہوئے، جن میں کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور پاکستان نے کشمیر کے عوام کے حقوق کی حمایت میں اپنے مؤقف کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔ممتاز زہرا بلوچ نے اختتام پر کہا کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور اپنے قومی مفادات کا دفاع کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا عزم ہے کہ وہ اپنے تمام عالمی تعلقات کو متوازن اور فائدہ مند بنائے گا، اور اپنے شہریوں کے مفادات کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔
فوجی عدالتوں کی حمایت کرنیوالی پی ٹی آئی آج فیصلے پر سیخ پا کیوں
نومئی مجرمان کو سزائیں،عمران خان کا خوف،پی ٹی آئی نے کارکنان کو چھوڑا لاوارث
سانحہ 9 مئی، مزید 60 مجرمان کو سزائیں، حسان نیازی کو 10 برس کی سزا
ٹرمپ کا نامزد ایلچی رچرڈ گرنیل کرپٹ غیر ملکی سیاستدان کیلئے کام کرتا رہا،انکشاف
عمران خان کی رہائی کے حق میں ہوں،ٹرمپ کے نامزد خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل
عمران خان کی رہائی کے لئے ٹویٹ کرنے والا رچرڈ گرنیل کا اکاؤنٹ جعلی