میں کسی بھی منتخب حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہوں،شامی وزیراعظم
دمشق: شامی وزیراعظم محمد غازی الجلالی نے کہا کہ ان کا بشار الاسد سے گزشتہ شام آخری بار رابطہ ہوا تھا۔
باغی ٹی وی : عرب میڈیا کے مطابق شام میں حیات التحریر کے جنگجوؤں نے بشار الاسد کا 24 سالہ اقتدار ختم کردیا اور وزیراعظم محمد غازی الجلالی کو ہی پُرامن انتقالِ اقتدار تک ملکی امور دیکھنے ٹاسک کا دیا ہے-
شام کے وزیراعظم محمد غازی الجلالی نے العربیہ ٹی وی سے ٹیلیفون پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معزول صدربشارالاسد سے آخری رابطہ ہفتے کی رات ہوا تھا، اس کے بعد ان سے رابطہ منقطع ہوگیاتھا، آخری بات چیت کےدوران صدربشارالاسدکو صورتحال سے آگاہ کیا تھا جس کے بعد صدر الاسد نے کہا موجودہ حالات پر کل بات کریں گے، مجھے نہیں معلوم سابق صدر اس وقت کہاں ہیں اور کیا واقعی وہ ملک چھوڑ گئے ہیں۔
محمد غازی الجلالی کا کہنا تھا کہ ہمیں صورتحال کی سنگینی کا اندازہ نہیں تھا، مذاکرات سے بغاوت روکنےکی امید تھی لیکن جس تیزی کے ساتھ حالات تبدیل ہوئے اس کے لیے ہم کسی بھی طرح تیار نہیں تھے، شامی حکومت کے 28 وزرا میں بیشتر شام میں ہی موجود ہیں، غازی الجلالی نے اپنے ایک بیان میں ملک میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شامی عوام کو اپنی مرضی سے نئی قیادت منتخب کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام میں خوف وہراس کی فضا پھیلی ہوئی ہے لیکن عوام کو تبدیلی سےگھبرانےکی ضرورت نہیں ہے، حالات جلد معمول پر آجائیں گے، موجودہ حکومت ملک میں عام انتخابات اور پُرامن انتقال اقتدارکی پابند ہے۔
شامی وزیراعظم نے باغی گروہوں کے سربراہ ابو محمد الجولانی سے رابطے میں ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں کسی بھی منتخب حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہوں،ملک میں رہنے کا میرا فیصلہ عارضی ہے اور اولین ترجیح 4 لاکھ ملازمین کو واپس ملازمتوں پر لانا ہے-
واضح رہے کہ آج اتوار آٹھ دسمبر کو شام نے مسلح دھڑوں کی پیش قدمی کے ساتھ شامی حکومت کے سربراہ کے اعلان کے ساتھ شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا ہے،شام میں دھڑوں کی جامع کارروائی کی قیادت کرنے والے حیۃ تحریر الشام کے رہنما احمد الشارع نے اتوار کے روز کہا کہ سرکاری اداروں تک جانا ممنوع ہے وہ سابق وزیر اعظم کی نگرانی میں رہیں گے جب تک کہ انہیں باضابطہ طور پر اقتدار ان کے حوالے نہیں کیا جاتا‘‘۔
انہوں نے ٹیلیگرام پر اپنے بیان میں کہا کہ دمشق شہر میں تمام فوجی دستوں کے لیے سرکاری اداروں کی طرف جانے کی سختی سے ممانعت ہے شام کےتمام ادارے وزیراعظم کی نگرانی میں رہیں گے جب تک کہ انہیں باضابطہ طور پر حوالے نہیں کیا جاتا۔ ہوا میں گولیاں چلانا بھی منع ہے-