پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کو کسی بھی فیصلے پر اعتماد میں نہ لینا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں، آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی، ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہےقبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے،ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔

ظاہر جعفر نفسیاتی طور پر صحت مند قرار

انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفا قی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں،صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائییں اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ، مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔

ممبئی ٹرین دھماکہ کیس: مسلمان نوجوانوں کی رہائی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو،محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔

اسحاق ڈار کل امریکی ہم منصب سے ملاقات کریں گے، دفتر خارجہ

Shares: