پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کسی بھی ملٹری آپریشن کی مخالفت کر دی۔قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کر کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی آپریشن پارلیمان کو اعتماد میں لئے بغیر نہیں ہونا چاہیے، اپوزیشن کے بغیر جمہوریت نہیں ڈکٹیٹر شپ ہوتی ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہ آج ہم نے بات کرنے کی کوشش کی تو مائیک بند کر دیے گئے، کوئی بھی آپریشن ہو اس کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، کوئی بھی کمیٹی کتنی ہی بڑی ہو آئین کے مطابق پارلیمان سپریم ہے، اس لیے ہم نے احتجاجی طور پر پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کیا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج اتوار کو بجٹ کا خصوصی سیشن چل رہا ہے، آج اتوار کو بھی ہم نے اپنی بھرپور موجودگی رکھی ہے، آج حکومت کے اراکین پارلیمان میں موجود نہیں ہیں، آج ہم نے پوائنٹ آف آرڈر مانگا لیکن ہمیں ٹائم نہیں ملا، اس لیے ہم نے اجلاس سے واک آوٹ کر دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ملک میں آپریشن عزم استحکام کا اعلان کیا گیا ہے، ہم چاہتے تھے کہ کسی بھی آپریشن کے لیے پارلیمان کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، پہلے بھی عسکری قیادت نے پارلیمان آکر ان کیمرہ بریفنگ دی تھی، بتایا تھا کہ کیا صورتحال ہے، ویسے ہی اب ہو، چاہے کوئی بھی کمیٹی ہو وہ پارلیمان سے بالاتر نہیں ہوسکتی۔
اتنے بڑے فیصلے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا جا رہا:اسد قیصر
سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اتنا بڑا فیصلہ ہو رہا ہے، پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا جا رہا، ہم کسی طور پر کسی آپریشن کی حمایت نہیں کرتے، خورشید شاہ اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے بھی بات ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آپ پارلیمنٹ کو کسی صورت خاطر میں نہیں لاتے، یہ پارلیمنٹ پھر ہے کس لئے؟ آپریشنز بہت ہو رہے ہیں، پوچھنا چاہتا ہوں آج تک کون سا آپریشن کامیاب ہوا ہے۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ہم کسی طور پر کسی آپریشن کی حمایت نہیں کرسکتے، اس وقت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے ، آپ اتنا بڑا فیصلہ کر رہے ہیں مگر پارلیمان کو خاطر میں نہیں لاتے تو یہ اتنا بڑا پارلیمان کس لیے ہے؟ میں نے کل مولانا سے بھی بات کی اور ابھی میں نے ایوان کے اندر خورشید شاہ اور رانا تنویر سے بھی بات کی ہے کہ یہ کیا ہورہا ہے؟اسد قیصر نے بتایا کہ ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی جاتی، بہت سے آپریشنز ہوچکے ہیں، آج تک کونسا آپریشن کامیاب ہوا ہے؟ ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف ہیں، ایک طرف یہ آپریشن کر رہے دوسری طرف فاٹاا ور پاٹا پر ٹیکس لگا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کی اجازت نہیں ملتی، آئین کے مطابق پارلیمان سب سے سپریم ہے اور رہے گا، ہم اپنے آئینی فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔اسد قیصر نے مزید کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں لیکن ظلم کے خلاف ہیں، آپ ایک طرف آپریشن شروع کر رہے ہیں دوسری طرف فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس لگا رہے ہیں، یہ ایک مارشل لاء والی ذہنیت ہے، میں سادہ مطالبہ کرتا ہوں، اگر کوئی آپریشن کا فیصلہ ہوا ہے تو پارلیمنٹ میں لایا جائے اور اعتماد میں لیا جائے۔
ہم کسی اور کی جنگ میں اپنے آپ کو نہیں دھکیل سکتے:عمر ایوب
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ہم کسی اور کی جنگ میں اپنے آپ کو نہیں دھکیل سکتے، بجٹ اقتصادی دہشتگردی ہے، پاکستان کے عوام کو غلامی میں دھکیل دیا گیا، اس بجٹ کو ہم قبول نہیں کرتے۔پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب نے کہا کہ اس وقت ہمارا گلہ اسپیکر سے ہے ان کا رویہ اپوزیشن کے ساتھ قابل تشویش ہے، درحقیقت فارم 45 کے تحت 180 سیٹیں تحریک انصاف کی ہیں، وفاق نے 198 ارب روپے خیبر پختونخوا کو دینے ہیں۔اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ یہ حکومت اینٹی اسٹیٹ ہے، یہ بجٹ اقتصادی دہشت گرد کا بجٹ ہے اسے مسترد کرتے ہیں، کسی قسم کا آپریشن کرنے سے پہلے پارلیمان کو اعتماد میں لیں، چین سے آئے ساتھیوں نے واضح طور پہ کہا تھا کہ سی پیک پر سیکیورٹی خدشات ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کئی بار کہہ چکے ہیں ملک میں امن رول آف لاء سے آئے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ ایک بوگس، اقتصادی دہشت گردی کا بجٹ ہے، حکومت کے اپنے اتحادی اس بجٹ کو انڈورس نہیں کر رہے۔ بانی پی ٹی آئی نے بار بار کہا کسی اور کی جنگ میں خود کو نہیں دھکیل سکتے۔ سی پیک کے حوالے سے سکیورٹیز ایشوز پر سمجھوتا نہیں کرسکتے۔ ملک میں رول آف لاء ہوگا تب ملک ترقی کرے گا۔ پنجاب میں مریم نواز کی فارم 47 کی حکومت ہےانہوں نے کہا کہ سپیکر ایاز صادق صاحب نے ہمیں وقت نہیں دیا، میرا سپیکر صاحب سے کئی سالوں کا احترام کا رشتہ ہے، ان کا رویہ اپوزیشن کے ساتھ ٹھیک نہیں، وہ کس پریشر کے ساتھ کام کررہے ہیں ہمیں معلوم نہیں، ہم یہاں عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں،

کسی بھی ملٹری آپریشن کے حق میں نہیں ہیں، پی ٹی آئی آراکین کا اسمبلی سے واک آوٹ
Shares:







