کتاب سے ٹوٹتا ہوا رشتہ قائم رکھنے کی مستحسن کاوش، کراچی میں سٹریٹ لائبریز کا قیام

0
71

کتاب سے ٹوٹتا ہوا رشتہ قائم رکھنے کی مستحسن کاوش، کراچی میں سٹریٹ لائبریز کا قیام

باغی ٹی وی رپورٹ‌کے مطابق، کتاب سے انسانی رشتہ کمزور سے کم زور ہوتا جارہا ہے. کہا جا رہا ہے کہ کتاب کی یہ آخری صدی ہے. دنیا جتنی بھی ڈیجٹل ہو جائے . کتاب سے مطالعہ کی غرض سے ورق گردانی کرنا اور اس کی خوشبو قاری کتاب پر جو اثرات چھوڑتی ہے اس کی کوئی چیز ثانی نہیں‌ہو سکتی . کتب بینی اور مطالعہ جیسی اچھی عادت معاشرے میں‌ ترک ہوتی چلی جارہی ہے.آج کل کے ڈیجیٹل دور میں ہر چیز انٹرنیٹ پر موجود ہے لیکن کتابوں کی اہمیت آج بھی اپنی جگہ ہے ۔

ان حالات میں‌کتاب سے رشتہ بحال رکھنے کی کسی قسم کی کاوش بھی قابل ستائش ہے . ایسی ہی ایک کوشش اور کاوش کراچی میں سٹریٹ لائبریری کے قیام کی صورت میں‌کی گئی اس کا افتتاح 25 دسمبر 2019 کو ہوا ، اس سلسلے کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے . لیاری کے علاقے میں‌ ایسی ہی دوسری لائبریری کا افتتاح کردیا گیا . ان حالات میں وقت کی اشد ضرورت ہے کہ مختلف چوراہوں پر پبلک لائبریریاں قائم کی جائیںِ

اسمارٹ موبائل اور انٹرنیٹ سے مضبوط رابطے نے نوجوانوں کا کتابوں کے مطالعے سے رشتہ کمزور کر دیا ہے اور اب بظاہر انہیں کتاب کی جانب راغب کرنا آسان نہیں۔ تاہم آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اپنی نوعیت کی پہلی اور منفرد اسٹریٹ لائبریری کی بنیاد رکھ کر لوگوں میں مطالعے کا شوق جگانے کی ایک کوشش کی گئی ہے۔

شہر کراچی کی معروف میٹروپول چورنگی پر اب سے کچھ عرصہ پہلے پیدل چلنے کے راستوں پر غیر قانونی تجاوزات کی بھر مار تھی۔ لیکن اب یہاں بانی پاکستان محمد علی جناح، فاطمہ جناح، علامہ اقبال اور لیاقت علی خان کے علاوہ ملک کی تاریخی عمارات پر مشتمل آرٹ ورک سے مزین ایک دیوار دیکھی جا سکتی ہے۔ اس دیوار کے درمیان لکڑی کی الماریاں بنائی گئی ہیں جن میں مختلف موضوعات پر کتابیں رکھی گئی ہیں۔ یہ ہے پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی اور منفرد اسٹریٹ لائبریری، آج کا افتتاح آج پچیس دسمبر کو کر دیا گیا ہے۔

یہ اسٹریٹ لائبریری حکومت سندھ اور کمشنر کراچی افتخار شلوانی کی مشترکہ کوشش ہے۔ اسٹریٹ لائبریری کے بارے میں کمشنر کراچی افتخار شلوانی کا کہنا ہے کہ یہ ایک چھوٹی سی علامتی لائبریری ہے، ”اس لائبریری کے قیام کا مقصد لوگوں کو مطالعے کی جانب راغب کرنے کے علاوہ انہیں ایک ایسی پبلک پلیس دینا ہے، جس کا خیال عوام خود رکھ سکیں۔ یہاں ایک وقت میں تقریباً چھ سو کتابیں رکھی جائیں گی۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ کتاب لو کتاب دو کی بنیاد پر یہ لائبریری کام کرے گی۔ یعنیِ اگر آپ اس لائبریری سے ایک کتاب لے رہے ہیں تو بدلے میں آپ کو یہاں اس شیلف میں اپنی ایک کتاب رکھنا ہو گی۔ یہاں کوئی لائبریریئن موجود نہیں ہو گا یعنیِ عوام کو یہاں آکر اپنی پسندیدہ کتاب لینے اور رکھنے کے نظام کو خود ہی ایمانداری سے دیکھنا ہو گا۔

Leave a reply