لائبریری گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی کے زیر اہتمام ورلڈ بک اینڈ کاپی رائٹ ڈے منایا گیا ۔تقریب کی مہمان خصوصی وائس چانسلر پرو فیسر ڈاکٹر کنول امین تھیں۔ خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کتاب انسان کی دانش کا ذریعہ ہے ٹیکنالوجی کبھی کتاب کا نعم البدل نہیں بن سکتی۔اور کہا یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ علم کی اصل بنیاد کتاب ہے ترقی یافتہ قومیں اپنی لائبریریوں، تعلیمی اداروں اور تحقیق سے پہچانی جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لائبریری اپگریڈ عوام کی ضرورت کے مطابق کی جاتی ہے اور کہا کہ اے آئی جیسے ٹولز کی افادیت سے انکار نہیں لیکن یہ صرف مددگار ٹولز ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ادب اور لٹریچر کو مقامی رنگ اور اپنی ثقافت سے ہم آہنگ ہونا چاہیے ہمیں اپنی زبان، اپنی شناخت، اور اپنی پہچان پر فخر کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب بینی کو اپنی عادت بنائیں اور مختلف مصنفوں کی کتابیں پڑیں اس سے ذخیرہ الفاظ مین اضافہ ہو گا اور آپ اپنے اپ میں تبدیلی بھی محسوس کریں گے ۔پنجابی زبان کی ترویج کے لئے کہا کہ یہ ہماری مادری زبان ہے اسے مرنے سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ سکول لیول سے ضروری نصاب کے طور پر سلیبس کا حصہ ہونا چاہیے ۔ تقریب کے دوران مختلف مقررین نے بھی کتاب اور مطالعے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کتاب فیشن کا حصہ ہونی چاہیے ہر پارک، کیفے اور ہوٹل میں ایک بک کارنر ہونا چاہیے تاکہ مطالعہ کو عام کیا جا سکے۔تقریب میں لائبریری کے تحت جاری ڈی سپیس پروجیکٹ کاافتتاح کیا گیا، جس کے تحت یونیورسٹی کی تحقیق اور تخلیقات کو ایک ڈیجیٹل اسپیس میں محفوظ کیا جا ئے گا تاکہ عالمی سطح پر رسائی ممکن ہو سکے۔ ڈاکٹر کنول امین نے لائبریرین مصباح بشیرکی کوششوں کو سراہا کہ انہوں نے نہ صرف اس پروجیکٹ کی منصوبہ بندی کی بلکہ اس کے نفاذ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔کتاب دوستی کے فروغ کے لیے مختلف سرگرمیوں کا اہتمام کیا گیا، جن میں واک ، پینل ڈسکشن، اوتھر ٹربیوٹ ،مصنیفین اور شعرا کے ساتھ ایک سیشن ،شوکاز آف شاہ موکھی پنجابی ورنیٹ پروجیکٹ ،سٹیمپس کولیکشن اور کوئز کمپیٹیشن شامل تھے۔تقریب کے اختتام پر مہمانوں کو شیلڈ سے نوزا گیا ۔
کتابیں صرف لفظ نہیں یہ تہذیبوں کا آئینہ ہیں ،پرو فیسر ڈاکٹر کنول امین

Latest from ادب و مزاح

مشاعرہ سے مکالمہ تک، ملی ادبی پنچائیت کا فکری و قومی کردار
ملی ادبی پنچائیت کے بانی چیئرمین محترم ریاض احمد احسان ان چمکتے ہوئے ستاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے لاہور کی ادبی فضا

ادب کا روشن چراغ، آل پاکستان رائیٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن (اپووا)
ادب ایک ایسا نور ہے جو دلوں کو منور کرتا ہے، سوچوں کو جلا بخشتا ہے اور معاشروں کو سنوارتا ہے۔ یہی ادب جب

اخوت کا سفر ،تحریر: سیدہ عطرت بتول نقوی
،، اخوت کا سفر ،، ڈاکٹر امجد ثاقب صاحب کی بہترین کتاب ہے جو فاؤنٹین ہاوس کے سمینار ہال میں منعقدہ نویں اہل قلم

قرۃالعین شعیب،اردو زبان و ادب کی ترویج میں پیش پیش، تحریر: سیدہ عطرت بتول نقوی
قرۃالعین شعیب آرگنائزر نیشنل ڈویلپمنٹ کنسلٹنٹ ہیں اور ان کے شوہر شعیب منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے ڈائریکٹر آپریشنز ہیں دونوں اپنی قومی زبان اردو

ادب اور سیاست، فرق ضروری ہے،تحریر:نورفاطمہ
ادب ایک لطیف اور روحانی فن ہے جو دلوں پر اثر کرتا ہے، احساسات کو جگاتا ہے اور انسانی ضمیر کو بیدار کرتا ہے۔